فلسطینی مزاحمتی تنظیم اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے ملٹری ونگ عزالدین القسام بریگیڈ کی عسکری قیادت نے ایک مرتبہ پھر واضح کیا ہے کہ اسرائیل کی تمام جیلوں سے فلسطینی اسیران کی رہائی ان کے مشن میں شامل ہے۔ جب تک اسرائیل کا آخری قیدی بھی دشمن کے ہاں زیرحراست ہےالقسام بریگیڈ کے جانثار آرام اور چین سے نہیں بیٹھیں گے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کی عسکری قیادت نے ان خیالات کا اظہار غزہ کی پٹی میں اسرائیلی جیلوں سے حال ہی میں رہائی پانے والے فلسطینیوں کے اعزازمیں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب میں کیا ہے۔
القسام بریگیڈ کے مجاہد رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ان کے سامنے فلسطینی اسیران کی رہائی کے لیے کئی آپشن اور راستے موجود ہیں۔ اپنے اسیر بھائیوں کے رہائی کے لیے ہرممکن طریقے استعمال کریں گے۔اس کے لیے انہیں چاہے جس طرح کی قربانی بھی دینا پڑی تو وہ اس سےدریغ نہیں کریںگے۔
اس موقع پر حماس کے سیاسی شعبے رکن ڈاکٹر خلیل حیہ نے خطاب میں کہا کہ ان کی جماعت اسرائیلی جیلوں میں مقید اپنے بھائیوں کو کبھی فراموش نہیں کرے گی۔ اللہ کا حکم اور اس کا فضل و کرم شامل حال رہا تو وہ وقت دور نہیں جب صہیونی جیلوں میں زیرحراست آخری فلسطینی قیدی کو بھی رہا کر لیا جائے گا۔
حماس رہ نما نے فتح اور رام اللہ اتھارٹی کی جانب سے قیدیوں کی ڈیلنگ پرکی گئی تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ فتح سمیت سب کے لیے راستے کھلےہیں۔ حماس نے جیسی ڈیل کی ہے۔ فتح اور رام اللہ اتھارٹی کے بس میں بھی نہیں کہ وہ ایسا کر کے دکھا سکے۔ اس کے باوجود اگر فتح کو بہت اعتراضات ہیں تواس کے لیے میدان کھلا ہے۔ وہ بھی اتنے قیدیوں کو رہا کرا کے دکھائے،خاص طور پرعمر قید کے سزایافتہ اسیران کی رہائی کرا کے ثابت کرے کہ اس کہ تنقید درست ہے۔
تقریب سے سابق اسیران نے بھی خطاب کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنی قوم، مسجد اقصیٰ اور تمام مقدسات کی آزادی کے لیے بار بار جیل جانے کو تیار ہیں۔ اسیری سے خوف زدہ نہیں ہیں۔ رہائی کے بعد وہ ایک نئے جوش اور جذبے کے ساتھ میدان عمل میں اترے ہیں۔
سابق اسیر رہ نما کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے قیدیوں کے تبادلے کے لیے من پسند شرائط عائد کر رکھی تھیں لیکن صہیونی حکومت کو حماس کے سامنے اپنی شرائط ترک کر کے حماس کی شرائط کو تسلیم کرنا پڑا ہے۔ فلسطینی مجاہدین کی یہی سب سے بڑی فتح ہے کہ انہوں نے دشمن کو اپنی شرائط پر قائل کیا ہے۔