فلسطینی انتظامیہ کی جنرل انٹلیجنس جیل میں قید ایک سیاسی اسیر نے مرکز اطلاعات فلسطین سے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ وہاں قید آٹھ اسیران، جن کی اکثریت حماس کے کارکنوں پر مشتمل ہے، نے مطالبہ کیا ہے کہ فتح اور حماس کے درمیان مصالحتی معاہدے کا منطقی نتیجہ یہی ہے کہ انہیں رہائی ملنی چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ ہم سردی اور گرمی ہر موسم میں اریحا جیل کی سختیاں جھیل رہے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ جیسا آج غزہ وزارت داخلہ نے فتح کے بارہ اسیران کو رہا کیا، ایسا ہی سلوک ہمارے ساتھ بھی ہونا چاہئے۔ فون پر بات کرنے والے حماس کے نامعلوم اسیر نے بتایا کہ اریحا سیف ہاوس میں بعض افراد نو برس سے قید ہیں، ان میں کم سے کم مدت اسیری چار برس ہے۔ ہماری غزہ اور مغربی کنارے میں حماس اور فتح کے متعلقہ ذمہ داران سے اپیل ہے کہ وہ ہماری رہائی کے لیے فوری کوشش کریں۔
انہوں نے کہا کہ مصالحت کے نتیجے میں برسوں سے لٹکنے والے امور کو فی الفور حل ہونا چاہئے۔ ادھر اسیران کے اہل خانہ نے پیش آئند جمعرات کو رام اللہ کے المنارہ روانڈ اباوٹ پر احتجاجی مظاہرے کا اعلان کیا ہے جس میں وہ اپنے پیاروں کی رہائی کا مطالبہ دہرائیں گے۔