اخوان المسلمون نے یہودیوں کے ہاتھوں قبلہ اول کی بے حرمتی کے تازہ واقعات کی ذمہ داری مسلم حکمرانوں پر عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلم دنیا کے حکمرانوں کی امریکی کاسہ لیسی اور اسرائیل کی جانب جھکاؤ صہونیوں کو قبلہ اول پرحملوں کا حوصلہ فراہم کر رہی ہے۔
پیر کے روز تنظیم کی ویب سائٹ پرجاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی صدر محمود عباس مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کی سازش میں برابر کے شریک ہیں،کیونکہ یہودیوں کے ناپاک قدم اس وقت مسجد اقصیٰ میں داخل ہوئے ہیں جب فلسطینی صدر محمود عباس نے باراک حسین اوباما کی نگرانی میں اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاھو سے ملاقات کی۔ ان کی نام نہاد ملاقاتوں اور امن عمل کا بھانڈہ اب پھوٹ چکا ہے اور اب یہ واضح ہوگیا ہے کہ محمود عباس مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کے واقعات میں اسرائیل کے ساتھ ہیں۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ مسجد اقصیٰ پرحملہ چند انتہا پسند یہودیوں کی کارروائی نہیں بلکہ یہ اسرائیل کی منظم پالیسی کا حصہ ہے جس میں مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی، بیت المقدس کے باشندوں کی شہربدری، ان کی املاک اور جائیدادوں پرقبضہ اور 1967ء کے بعد تمام فلسطینی علاقوں پر تسلط شامل ہے۔ بیان میں فلسطینی عوام، عرب ممالک، عالم اسلام اور امت مسلمہ پر زور دیا کہ وہ قبلہ اول کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں اور یہودیوں کے قبلہ اول کی جانب بڑھتے ہوئے ناپاک قدم روکیں۔ بیان کے مطابق امت مسلمہ قبل اول، فلسطین اور بیت المقدس کو کسی قیمت پر فراموش نہیں کرسکتی، اگر خدا نخواستہ ایسا کیاگیا تو دنیا میں اس امت کا نام و نشان مٹ جائے گا۔