اسرائیل کی ایک سینٹرل عدالت نے اردن اور آسٹریلیا کی دوہری شہریت رکھنے والے ایک فلسطینی شہری کو اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کو فنڈز کی فراہمی کے الزام میں اڑھائی برس قید کی سزا سنائی ہے۔
اسرائیلی ریڈیو کے مطابق 47 سالہ عباد ابوعرجہ کوکچھ عرصہ قبل اردن سے واپس مغربی کنارے میں اپنےشہر طولکرم پہنچنے پر حراست میں لیا گیا تھا۔ ریڈیو رپورٹ کے مطابق اباد ابوعرجہ کا کہنا ہے کہ اس نے حماس کے ساتھ چارسال تک مالی معاونت کا ایک معاہدہ بھی کیا تھا۔ اس کے علاوہ وہ اسرائیل کی اہم تنصیبات کی معلومات بھی جمع کر کے حماس کو فراہم کرتا رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اتوار کے روز عدالت میں اباد کے کیس کی سماعت ہوئی۔ اس موقع پر اسرائیلی پراسیکیوٹر جنرل نے عدالت سے ملزم کو تیس ماہ قید کی سزا سنانے کی استدعا کی۔ عدالت نے پراسیکیوٹرجنرل کی سفارش پر فلسطینی شہری کوتیس ماہ قید حکم دیا۔
قبل ازیں اس سال اپریل میں اسرائیلی انٹیلی جنس حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے طولکرم شہر سےایک فلسطینی شہری کوحراست میں لیا ہے جس کے پاس اردن اور آسٹریلیا کی شہریت بھی ہے لیکن وہ کچھ عرصے سے سعودی عرب میں مقیم تھا، جہاں سےواپسی کے بعد اسے حراست میں لیا گیا ہے۔