(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) گذشتہ ایک سال سے سیاسی عدم استحکام کا شکار صیہونی ریاست حماس کے غیر معمولی حملوں کے بعد مزید ہیجانی صورتحال کا شکار ہوگئی ہے۔
غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے ذرائع ابلاغ نے خبر دی ہے کہ اسرائیلی وزیر اطلاعات اور شدت پسند صیہونی وزیراعظم نیتن یاہو کی جماعت لیود پارٹی کی رکن گالیت ڈسٹل نے جنگ کے دوران اپنے عہدے کے بے کار ہونے اور مالی وسائل کے تحفظ کی ضرورت کو اپنے استعفیٰ کی اہم وجوہات قرار دیتے ہوئے اچانک اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
ان کے دفتر سے جاری کردہ بیان میں مستعفی ہونے سے متعلق بیان میں بتایاگیا ہے کہ رواں ہفتے کے آغاز میں انفارمیشن سسٹم کے سربراہ نے وزارت خارجہ کے اُمور کے ساتھ بین الاقوامی سطح پر اسرائیل کے ریاستی معاملات انفارمیشن کی سرگرمیوں کی ذمہ داریاں بھی منسٹری آف ڈائسپورہ کو سونپ دی تھیں۔
گالیت ڈسٹل نے اپنے بیان میں لکھا ہے کہ میں بے اختیار وزارت اطلاعات کو دیکھتی ہوں جس کے وہ اختیارات بھی واپس لے لیے گئے جو اسے ابتدا میں دیے گئے تھے تو ایمانداری سے میں اعتراف کرنا پڑتا ہے اس وزات کا چلانا بھی اسرائیلی خزانے کیلئے نقصان ہے۔
گالیت ڈسٹل نے مزید لکھا کہ موجودہ حالت جنگ میں فنڈز کی اہمیت کو نظر میں رکھتے ہوئے فیصلا کیا کہ اطلاعات آفس ملک کیلئے کوئی قابل ذکر خدمات سرانجام نہیں دے سکتا اور ملک کی بہتری سب سے اہم ہے اس لیے میں ملکی خزانہ بچانے کیلئےاپنے عہدے سے استعفیٰ دے رہی ہوں۔