القدس کے فلسطینی رکن پارلیمان محمد طوطح نے فلسطینی اتھارٹی کی جانب اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کی بحالی کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایاہے۔ ان کا کہنا ہے مغربی کنارے بالخصوص القدس میں یہودی آباد کاری روکنے کی شرط کے بغیر ہی صہیونی حکومت سے مذاکرات کی بحالی انتہائی افسوسناک ہے۔
القدس سے منتخب ہونے والے رکن پارلیمان محمد طوطح نے منگل کے روز عمان میں فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیلی حکومت کی رہنماؤں کی ملاقات کو فلسطینی مفاہمت کے لیے بھی نقصان دہ قرار دیا۔
خبررساں ایجنسی ’’قدس پریس‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے محمد طوطح کا کہنا تھا کہ براہ راست مذاکرات اور اسرائیل ، اتھارٹی رہنماؤں کے مابین ملاقاتوں کا سلسلہ فلسطینی اتھارٹی کی بڑی غلطی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اتھارٹی کا یہ اقدام بالخصوص ایسے وقت میں جب تمام فلسطینی جماعتوں کے درمیان مفاہمت کے حوالےسے مثبت امکانات سامنے آرہے تھے درست قرار نہیں دیا جا سکتا۔
فلسطینی مجلس قانون ساز کے رکن کا کہنا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی کے بعض حلقوں کا یہ کہنا کہ عمان میں ہونے والی ملاقات باقاعدہ مذاکرات کاآغاز نہیں بے معنی اور ناقابل غور ہے۔ گروپ چار کی موجودگی میں اسرائیل کے ساتھ بیٹھنے اور پھر مزید ملاقاتوں پر اتفاق کرنے کو ہم مذاکرات کی بحالی کے سوا کیا نام دے سکتے ہیں؟ بالخصوص اس صورت میں جب فلسطینی اتھارٹی کے نمائندے صائب عریقاتنے اس ملاقات میں سابقہ دستاویزات بھی کھولی ہوں جس میں اتھارٹی کی جانب سے ماضی میں اسرائیل کو دی جانے والی رعایتوں کا ذکر تھا۔
اسرائیل کی جانب سے القدس سے بے دخلی کا نوٹس وصول کرنے کے بعد القدس کی شیخ جراح کالونی میں گزشتہ ڈیڑھ سال سے ریڈ کراس کے دفتر میں احتجاجی کیمپ لگانے والے رکن پارلمان طوطح نے دو ٹوک انداز میں عمان میں ہونے والی اس ملاقات کو فریقین کے مابین براہ راست مذاکرات کا آغاز قرار دیا۔