مشرق وسطیٰ میں تنازعات کے حل کے لیے ثالثی کے لیے قائم گروپ چار نے تصدیق کی ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس اور اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کے مابین آزاد فلسطینی ریاست کی حدود اور اراضی کے تبادلے کے لیے تجاویز طےکرنے پر اتفاق ہو گیا ہے۔
چار کے مطابق فریقین کے درمیان مختلف تجاویز براہ راست مذاکرات میں پیش کی جائیں گی۔ تاہم یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ آیا یہ مذاکرات کب اور کہاں ہوں گے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق امریکا، روس، یورپی یونین اور اقوام متحدہ پر مشتمل گروپ چار فریقین نے فلسطینی ریاست کی حدود کے تعین کے لیے تین ماہ کے دوران بات چیت کے ذریعے اپنی اپنی تجاویز پیش کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔
ذرائع کے مطابق فلسطینی صدرمحمود عباس اور اسرائیل کے درمیان راست مذاکرات اگلے ماہ شروع ہو سکتے ہیں۔ یہ مذاکرات تین ماہ تک جاری رہیں جن میں فلسطینی ریاست کی سرحدوں کے تعین اور اراضی کے تبادلے جیسی تنازعات پر اتفاق رائے قائم کیا جائے گا۔
گروپ چار نے فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ بات چیت شروع کرنے سے قبل کسی قسم کی پیشگی شرائط عائد نہ کریں کیونکہ اس سے مذاکرات کاعمل متاثر ہو جاتا ہے۔
ادھر دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم کے خصوصی مشیر یتزحاق مولخو نے کہا ہے کہ ان کی حکومت فلسطینی انتظامیہ کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہے تاہم وہ فلسطینیوں کی جانب سے راست مذاکرات شروع کرنے سے قبل کسی قسم کی پیشگی شرائط قبول نہیں کریںگے۔ دوسری جانب فلسطینی مذاکرات کار صائب عریقات نے کہا ہے کہ وہ راست مذاکرات انہیں شرائط پرکریں گے جو وہ پہلے پیش کر چکے ہیں وہ یہ کہ اسرائیل مقبوضہ مغربی کنارے میں غیرقانونی یہودی بستیوں کی تعمیر روک دے۔