فلسطین کے گنجان آباد ستم رسیدہ شہرغزہ کی پٹی میں اسرائیل کی مسلسل جارحیت اور بمباری کے نتیجے میں تعمیرنو کی کوششیں بری طرح تعطل کا شکار ہیں۔
غزہ میں حکومت کے ایک سینئرعہدیدارنے بتایا ہے کہ جنگ سے تباہ حال فلسطینی شہر غزہ کی پٹی میں اب بھی ایک لاکھ فلسطینی مکان کی چھت سے محروم ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کےمطابق غزہ میں وزارت بہبود آبادی کے سیکرٹری ناجی سرحان نے انسانی حقوق گروپ”مرکز برائے حقوق انسانی” کے زیراہتمام ایک ورکشاپ سے خطاب کے دوران بتایا کہ ان کی حکومت بے گھر شہریوں کو مکانات کی سہولت فراہم کرنے کے لیے جنگی بنیادوں پر کام کرتی ہے تاہم سال میں چودہ ہزار مکانات تعمیر کیے جا سکے ہیں۔ انہوںنے بتایا کہ غزہ کی حکومت نے 26 ہزار نئے مکانوں کی تعمیر کے منصوبے پر کام شروع کیا ہے، انہیں بھی جلد ہی مکمل کر لیا جائے گا۔
فلسطینی عہدیدار کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیل کی جانب سے عائد اقتصادی پابندیوں کے باعث خوراک، رہائش اور علاج سمیت بنیادی ضرورت کے سنگین نوعیت کے چیلنجز کا سامنا ہے۔ تین سال قبل غزہ کی پٹی پر مسلط کردہ اسرائیلی جنگ کے نتیجے میں ہزاروں مکانات تباہ کر دیے گئے تھے۔ اس کے بعد شہر کی ناکہ بندی کے باعث مکانات کی تعمیر کا کام کئی مشکلات کا شکار ہے۔
ناجی کا کہنا تھا کہ غزہ کی حکومت نے شہرمیں بے گھرخاندانوں کو مکانات فراہم کرنے کے لیے کئی قسم کی اسکیمیں شروع کر رکھی ہیں۔ ان میں بڑی اسکیمیں”بیسان”،”فردوس ہاؤسنگ اسکیم”،”الاسرا” اور "البراق” جیسی اسکیمیں شامل ہیں۔ جن میں مکانات سے محروم شہریوں کو گھر بنا کر دیے جائیں گے۔
انہوں نےعالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ کے بے گھرشہریوں کے لیے مکانوں کی تعمیر کی خاطر دل کھول کر امداد فراہم کرے۔