(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ )صیہونی ریاست یرغمالیوں کی رہائی کےلئے اگرسنجیدہ ہے توغزہ پر جارحیت کوبند کرناہوگا، جنگ بندی کے بغیر صرف یرغمالیوں کی رہائی پر مذاکرات نہیں ہو سکتے۔
مقبوضہ فلسطین پر قابض غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کےمظالم کےخلاف برسرپیکار اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سینئیر عہدے دار اسامہ حمدان نے لبنان کے شہر بیروت میں اخبار نویسوں سے بات چیت کے دوارن کہاہے کہ اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کا دوبارہ شروع کیا جانا لازمی طور پر جنگ بندی سے منسلک کیا جانا چاہئے۔ جنگ بندی کے بغیر صرف یرغمالیوں کی رہائی پر مذاکرات نہیں ہو سکتے۔
انھوں نےکہا کہ ‘ ہم اس امر پر یقین رکھتے ہیں کہ اسرائیل کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاملے پر مذاکرات کی بحالی جنگ بندی اور جارحیت کے خاتمے کے ایجنڈے کے ساتھ ہی ہو سکتے ہیں لیکن جنگ بندی اور جارحیت کے خاتمے کے معاملے کو زیر بحث لائے بغیر کوئی بات چیت نہیں ہو سکتی ہے۔
انہوں نے کہا قطر ،مصر اور امریکہ کی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی اسرائیلی ضد کی وجہ سے ختم ہوئی ہے۔
واضح رہے حماس اور اسرائیل جنگ بندی کو توڑنے کا ایک دوسرے پر الزام لگاتے ہیں۔ جنگ بندی کے بعد بھی اب تک سینکڑوں فلسطینی غزہ پر صیہونی بمباری سے شہید اور ہزاروں زخمی ہو چکے ییں۔