فلسطینی وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں وجود میں آنے والا نیا سیاسی منظرنامہ مزاحمت اور جہاد کی بنیاد پر تیار ہو رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جابر اوراستبدادیت کا دور گذر چکا۔ اب وقت آ گیا ہےکہ مظلوم قوموں کو ان کے تمام حقوق فوری طور پر فراہم کر دیے جائیں۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اسماعیل ھنیہ نے ان خیالات کا اظہار تیونس کے دورے کے دوران ایک عوامی اجتماع سے خطاب میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ "آج ہم ایک نیا مشرق وسطیٰ تخلیق کر رہے ہیں۔ ہم نے امریکا کی جانب سے خطے میں افراتفری پھیلانے کی سازشوں کو باعث فخرانقلاب میں تبدیل کر دیا ہے”۔
اطلاعات کے مطابق اسماعیل ھنیہ کا خطاب سننے والی ایک فرانسیسی غیرمسلم خاتون نے ان کی تقریر سے متاثرہو کر اسلام قبول کر لیا۔ دائرہ اسلام میں داخل ہونے والی نومسلم خاتون کو اسماعیل ھنیہ نے فلسطینی کپڑے کے غلاف میں قرآن کریم کا ایک نسخہ بھی تحفے میں دیا۔
عینی شاہدین کے مطابق تیونس کے مرکزی کھیل کے گراؤنڈ میں اسماعیل ھنیہ کی تقریر سننے کےلیے تیونس کے لاکھوں افراد امڈ آئے تھے۔ اسماعیل ھنیہ کے اسٹیج پر آتے ہی ھجوم آزادی فلسطین کے فلک شگاف نعروں سے گونج اٹھا۔ ہرطرف سےفلسطین زندہ باد، حماس زندہ باد اور اسرائیل مردہ باد کے نعرے سنائی دے رہے تھے۔
خیال رہے کہ فلسطینی وزیراعظم اسماعیل ھنیہ ان دنوں بیرون ملک دورے پر ہیں۔ اتوار کےروز انہوں نے تیونس میں اپنے چار روزہ دورے کے آخری روز عوام کے ایک بڑے جلسے سے خطاب کیا جس کے بعد وہ واپس مصر روانہ ہو گئے تھے۔