رپورٹ کے مطابق 19 سالہ فلسطینی نوجوان محمد سعید علی کی نماز جنازہ اس کے آبائی علاقے شعفاط کیمپ میں ادا کی گئی جہاں ہزاروں کی تعداد میں شہریوں نے شرکت کی۔ بعد میں نماز جنازہ کاجلوس شعفاط کیمپ سے مسجد ابو عبیدہ سے چلا جو کیمپ سے گذرتے ہوئے عناتا کالونی پہنچا اور وہاں سے مقبرہ شہداء میں پہنچ کر ختم ہوا جہاں شہید کو اس قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔
مقامی فلسطینی ذرائع کے مطابق سعید علی شہید کی نماز جنازہ میں شرکت کرنے والے بیت المقدس کے شہریوں کے علاوہ بڑی تعداد میں مغربی کنارے کے شہری بھی شامل تھے۔ بیت المقدس میں اسرائیلی فوج کی دہشت گردی میں شہید ہونے والے درجنوں فلسطینیوں کے اہل خانہ اور اقارب کی بھی بڑی تعداد نے نماز جنازہ میں شرکت کی۔
نماز جنازہ میں شریک فلسطینیوں نے شہداء کی تصاویر اور فلسطینی پرچم اٹھا رکھے تھے اور وہ صہیونی فوج کی وحشیانہ کارروائیوں اور منظم ریاستی دہشت گردی کے خلاف سراپا احتجاج تھے۔
خیا رہے کہ محمد سعید محمد علی کو صہیونی فوجیوں نے 10 نومبر 2015 ء کو باب العامود کے مقام پر گولیاں مارکر شہید کردیا تھا۔ صہیونی فوجیوں نے الزام عائد کیا تھا کہ شہید فسطینی نوجوان نے فائرنگ کا نشانہ بننے سے قبل یہودی فوجیوں پر چاقو سے حملہ کیا تھا۔ اس کے بعد اس کا جسد خاکی اپنی تحوی میں لے لیا تھا جسے دو روز قبل اس کے ورثاء کے حوالے کیا گیا۔