
اپنی وحدت کو کسی قسم کا نقصان نہ پہنچنے دیں تا آنکہ ہم اسیران کے حقوق کے لیے اپنے مقاصد حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں۔مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے ان خیالات کا اظہار اپنی کابینہ کےہمراہ غزہ کی پٹی میں اسیران سے یکجہتی کے لیے لگائے گئے ایک احتجاجی کیمپ سے خطاب میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ پوری فلسطینی قوم صہیونی جیلوں میں زیرحراست بھوک ہڑتالی اسیران کی پشت پر کھڑی ہے۔ ہمارے اور اسیران کے حوصلے بلند ہیں اور ہم جلد انشاءاللہ فتح مند ہوں گے۔اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ اسیران کی رہائی کے لیے جاری ہماری جنگ آخری مراحل میں ہے اور ہم جلد انشاء اللہ اسیران کو ان کے حقوق دلوانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ مغربی کنارے اورغزہ کی پٹی سمیت فلسطین کے تمام علاقوں میں فلسطینی قوم اسیران کے معاملے میں ایک ہو چکی ہے۔ فلسطینی حکومت اور اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” اسیران کے حقوق اور ان کے جائز مطالبات کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کرے گی۔ ان کی آزادی حماس کی حکومت کی اولین ترجیح ہے، جب تک وہ صحیح سلامت اپنے گھروں میں نہیں پہنچ جاتے حماس چین سے نہیں بیٹھے گی۔
وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے فلسطینی اسیران کے بارے میں عرب لیگ کے تازہ موقف کو سراہا تاہم ان کا کہنا تھا کہ محض قرار دادیں منظور کر لینے سے مسئلہ حل نہیں ہوتا۔ عرب لیگ نےجو فیصلے کیے ہیں انہیں عملی شکل دینے کی ضرورت ہے۔ عرب لیگ نے فلسطینی اسیران کےمعاملے کو سلامتی کونسل میں لے جانے کا اعلان کیا ہے، جو کہ خوش آئند ہے تاہم سلامتی کونسل میں لے جانے کے بعد اس کا پیچھا بھی کیا جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ فلسطینی بھوک ہڑتالی اسیران اپنی جانوں پر کھیل کر اپنے حقوق اور آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ ایسے میں کسی اسیر کی جان کو نقصان پہنچا تو ہم سب اس کے ذمہ دار ہوںگے۔ اس وقت عالم اسلام کی سب سے بڑی ذمہ داری یہ ہے کہ وہ فلسطینی اسیران کی پشتپناہی کرتے ہوئے ان کے جائز حقوق کا معاملہ دنیا کے تمام فورمز پر اٹھائے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین
