مرکز برائے دفاع اسیران فلسطین کا کہنا ہے کہ صہیونی عقوبت خانوں میں مسلسل 23 روز سے بھوک ہڑتال جاری رکھنے والے اسیران نے اپنے مطالبات تسلیم کروانے کے لیے مزید سخت اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
مرکز کے مطابق ’’بھوکے پیٹ معرکے‘‘ کے شرکاء آج سے خوراک کی جگہ پر وٹامنز کا استعمال بھی ترک کر دینگے۔
مرکز برائے دفاع اسیران کے مطابق قید تنہائی، انتظامی حراستوں اور پیاروں کی ملاقاتوں پر پابندی کے خلاف آواز بلند کرنے والے اسیران اگرچہ بھوک کی وجہ سے نڈھال ہیں تاہم ان کے حوصلے چٹانوں کی طرح مضبوط ہیں۔دفاع اسیران کے ادارے نے زور دیتے ہوئے کہا کہ وٹامنز کی ہڑتال کے بعد بھی اسیران کے مطالبات نہ مانے گئے تو فلسطینی قیدی اس سے بھی سخت اقدام کی جانب بڑھیں گے۔ مرکز نے بتایا کہ بھوک ہڑتال میں شرکت کی پاداش میں قید تنہائی میں ڈالے جانے والے اسیران کی حالت انتہائی ابتر ہے۔ بالخصوص اسیر رہنما جمال ابو الھیجا اور محمد عرمان جیسے قیدی کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین

