(فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) فلسطین میں مقبوضہ مغربی کنارے میں عارضی انتظامی کنٹرول کے اختیارات رکھنے فلسطینی اتھارٹی کی پولیس بھی بے گناہ شہریوں کے خلاف انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کی مرتکب ہو رہی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق پچھلے ایک سال کے دوران فلسطینی
اتھارٹی کے زیرانتظام پولیس کے ہاتھوں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کے 265 واقعات کا اندراج کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق غرب اردن میں سیاسی بنیادوں پر گرفتار کیےگئے شہریوں کے لواحقین پرمُشتمل کمیٹی کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ سنہ 2015 ء کے دوران فلسطینی اتھارٹی کی پولیس نے سیاسی جماعتوں کے کارکنوں، رہنماؤں بالخصوص اسلامی تحریک مزاحمت کے کارکنوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ جاری رکھا۔ سیاسی کارکنوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ جنوری 2015 ء کے بعد دسمبر 2015 ء تک جاری رہا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عباس ملیشیا کی سیکیورٹی فورسز نے سیاسی بنیادوں پر 121 شہریوں کو حراست میں لیا۔ ان میں سے 26 شہریوں کو الخلیل اور قلقیلیہ سے 14 نابلس سے، 13 رام اللہ سے، 11 سیاسی کارکن طولکرم سے، 10 سلفیت سے، چھ بیت لحم سے، پانچ طوباس سے، چار القدس سے اوراریحا اور جنین سے تین تین فلسطینیوں کو سیاسی بنیادوں پر گرفتار کر کے جیلوں میں ڈالا گیا۔
فلسطینی اتھارٹی کی ڈیفنس فورس کے اہلکاروں نے تلاشی کی کارروائیوں میں 61 سیاسی کارکنوں کو حراست میں لیا جب کہ انٹیلی جنس حکام نے 58 افراد کو حراست ہے۔
عباس ملیشیا کے ہاتھوں 36 جامعات کے طلباء، چار اساتذہ، چار انجینیروں، تین صحافیوں جب کہ تین اسکولوں کے طلباء اور ایک پیش امام کو حراست میں لیا۔