مغربی کنارے کے ضلع نابلس کے گاؤں جالود میں یہودی آباد کاروں کے جتھے نے زیتون کے پھل چننے والے فلسطینیوں پر حملہ کر دیا۔ انتہاء پسندوں نے اس وقت دھاوا بولا اور جب دو سو فلسطینی کسان، مقامی اور غیر ملکی رضا کار زیتون کے درختوں سے پھلوں کو اتارنے میں مشغول تھے۔
جالود کی دیہی کونسل کے سربراہ عبد اللہ قاسم نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ یہودی آباد کاروں نے ہم پر حملہ کیا جس کے بعد دونوں جانب سے پتھراؤ اور ہاتھا پائی شروع ہو گئی، جس کے تھوڑی دیر بعد صہیونیوں کو بچانے کے لیے اسرائیلی فوج بھی موقع پر پہنچ گئی اور اس نے آتے ہی فلسطینیوں پر اشک آور گیس کے شیل برسانا شروع کردیے جس سے درجنوں افراد دم گھٹنے سے شدید تکلیف میں رہے۔
قابض اسرائیلی سکیورٹی فورسز کے جارحیت میں متعدد فلسطینی زخمی ہو گئے، تین شدید زخمیوں کو علاج کے لیے رفیڈیا ہسپتال منتقل کیا گیا۔ دیہی کونسل کے سربراہ نے آگاہ کیا کہ اس مہینے کے شروع سے انتہاء پسند یہودی فلسطینی کسانوں پر متعدد حملے کر چکے ہیں، جس سے ایک کئی فلسطینی زخمی ہوئے ہیں تو دوسری جانب املاک پر حملوں سے انہیں شدید مالی نقصان بھی اٹھانا پڑا ہے۔
خیال رہے کہ ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں کی کل زرعی اراضی کے 45 فیصد حصے پر فلسطینیوں نے زیتون کے درخت لگا رکھے ہیں جن کی تعداد ایک کروڑ سے زائد ہے۔
فلسطینی کی زیر ملکیت اراضی پر پھیلے زیتون کے درختوں کی وجہ سے سالانہ دس کروڑ ڈالرز کی آمدنی ہوتی ہے۔ ہر سال یہودی آباد کار ان درختوں کو نذر آتش کرکے یا درختوں کو اکھاڑ کر فلسطینیوں کو بڑا مالی نقصان پہنچاتے ہیں۔