مغربی کنارے میں ناجائز طور پر آباد انتہاء پسند یہودیوں نے القدس میں عکاشہ مسجد جلا ڈالنے کے بعد رام اللہ کے مشرقی گاؤں برقہ کی معروف مسجد النور کو بھی نذر آتش کر دیا ہے۔
ایک ہی روز یہودی آباد کاروں کی جانب سے دو مساجد پر حملوں کے بعد فلسطینی طول و عرض میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔ خیال رہے کہ مغربی کنارے میں اس سال کے شروع سے اب تک متعدد مساجد کو نذر آتش کر دیا گیاہے۔
عینی شاہدین نے ’’مرکز اطلاعات فلسطین‘‘ کے نمائندے کو بتایا کہ یہودی آباد کاروں کی جانب سے لگائی گئی انتہائی ہولناک تھی۔ آگ نے مسجدکی دونوں منزلوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ آگ اس وقت لگائی گئی جب نمازی فجر کی نماز کی ادائی کے لیے مسجد کی جانب آ رہے تھے۔ موقع پر پہنچنے والے نمازیوں نےفورا آگ بجھانے کی کوششیں شروع کر دیں تاہم آگ بجھنے سے قبل مسجد کا بڑا حصہ بری طرح جل چکا تھا۔
نمازیوں کے مطابق صہیونی آبادکاروں نے مسجد کی دیواروں پر نسلی تعصب پر مبنی نعرے بھی درج کر دیے ہیں۔
دوسری جانب اسرائیلی سکیورٹی فورسز نے جمعرات کی علی الصبح فلسطینیوں کو حوارہ نے نابلس کی یہودی بستی ’’یتسھار‘‘ کے یہودی آبادکاروں کے حملوں سے بچانے کے لیے حوارہ اور زعترہ چیک پوسٹیں بند کر دیں۔
اسرائیلی فوج نے ان چیک پوسٹوں سے کسی فلسطینی کی گاڑی کو گزر کر قلقیلیہ نہ جانے دیا۔ اس موقع پر اسرائیلی فوج نے متعدد مقامات پر موبائل چیک پوسٹیں بھی قائم کیے رکھیں۔