احمد بحر نے کہا کہ انتفاضہ قدس کے خلاف علاقائی اور بین الاقوامی سازشیں کی جا رہی ہیں کہ جن کا نتیجہ بلاشبہ ناکامی کے علاوہ اور کچھ نہیں نکلے گا۔ انھوں نے اسی طرح فلسطینی کی محدود خودمختار انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ طے پانے والے اتفاق رائے کے مطابق دریائے اردن کے مغربی کنارے میں فلسطینی پارلیمنٹ کا دفتر کھولنے کے لیے راستہ ہموار کرے۔
الفتح تحریک کی پارلیمانی پارٹی کے ایک رکن اشرف جمعہ نے بھی تمام ممکنہ وسائل کا استعمال کرتے ہوئے انتفاضہ قدس کی حمایت کی ضرورت پر زور دیا اور عرب فریقوں کی جانب سے انتفاضہ کی حمایت اور مسئلہ فلسطین کے بارے میں عالمی برادری کے موقف میں تبدیلی کا مطالبہ کیا۔
فلسطینی پارلیمنٹ میں عوامی محاذ کے رکن جمیل مجدلاوی نے بھی اس بات پر زور دیا کہ الفتح تحریک اور حماس کے درمیان اختلافات اور داخلی شگاف کو ختم کرنے کی ذمہ داری فلسطینی انتظامیہ کے سربراہ محمود عباس پر عائد ہوتی ہے۔