تیونس کی سب سے بڑی سیاسی اور اعتدال پسند سیاسی جماعت "نہضۃ الاسلامی” کے سربراہ شیخ راشد الغنوشی نے حال ہی میں پارلیمانی انتخابات میں اپنی جماعت کی فتح کو فلسطینی عوام کے نام ھدیہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ شیخ راشد کا کہنا ہے کہ ان کی جماعت مسئلہ فلسطین کے حل اور مظلوم فلسطینیوں کی ہرممکن حمایت جاری رکھے گی۔
انہوں نے حکومت بنائی تو فلسطینیوں کے مسائل کو دنیا کے ہرفورم پر اٹھایا جائےگا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق شیخ راشد الغنوشی نے ان خیالات کا اظہار فلسطینی وزیراعظم اسماعیل ھنیہ کے ساتھ ٹیلیفون پربات چیت کرتے ہوئے کیا۔ یہ ٹیلیفون اسماعیل ھنیہ نے تیونس میں النہضۃ کی کامیابی پر جماعت کے سربراہ کو مبارک باد پیش کرنے کے لیے کیا تھا۔
اس موقع پر اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ ان کی حکومت،فلسطینی عوام اور حماس سب تیونس میں دیر پا امن و استحکام اور جمہوریت کے خواہاں ںہیں۔ ہم سب کی یہ دلی تمنا ہے کہ تیونس کے عوام سال ہا سال کی مطلق العنانیت کے بعد اب آزادی کی فضاء میں سانس لیں گے اور اپنے جمہوری حقوق حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔
دوسری جانب شیخ راشد الغنوشی نے فلسطینی لیڈر سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جماعت فلسطینیوں، بیت المقدس، مسجد اقصیٰ اور مظلوموں کی فتح ہے اور وہ نہضہ کی کامیابی کو فلسطینی عوام کے نام کرتے ہیں۔
تیونسی رہ نمانے عرب بہاریہ کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ سال عرب ممالک میں عیدوں کا سال ہے۔ اس سال اب تک تیونس، مصر اور لیبیا کے عوام استبدادی حکومتوں سے نجات حاصل کر چکے ہیں، یہاں انقلابات کی فتح عید کا درجہ رکھتی ہے۔ ایک عید فلسطینیوں نے بھی منائی ہے۔ حماس نے اسرائیل کے ساتھ ایک باوقار تبادلہ اسیران ڈیل کر کے فلسطینی عوام کو ہمیشہ یاد رہنے والے خوشی دی ہے۔ اس کے بعد آج ایک خوشی اور عید کا دنتیونس میں شفاف اور آزادانہ انتخابات بھی ہیں۔ پوری دنیا نے ان انتخابات کو آزادانہ تسلیم کیا ہے۔
خیال رہے کہ”النہضۃ الاسلامی” تیونس کی سب سے بڑی مذہبی سیاسی جماعت ہے۔ سابق معزول و مفرور صدر زین العابدین بن علی کے تئیس سالہ دورحکومت میں جماعت پر پابندیاں تھیں اور شیخ راشد الغنوشی برطانیہ میں جلاوطنی کی زندگی بسر کر رہے تھے۔ وہ اس سال جنوری میں تیونس میں آنے والے انقلابات کے بعد وطن واپس لوٹے ہیں۔