فلسطینی عسکری تنظیم جہاد اسلامی کے مرکزی راہنما ڈاکٹر محمد الہندی نے کہا ہے کی فلسطین میں قبل از وقت یا مڈٹرم انتخابات مسائل کا حل نہیں بلکہ انتخابات سے قبل 2005ء میں قاہرہ میں طے پانے والے معاہد ے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے تنظیم آزادی فلسطین کی از سر نوتنظیم سازی ضروری ہے۔
بدھ کےروز غزہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فلسطین میں ہونے والے مجلس قانون ساز کے انتخابات سے مسائل حل نہیں ہوئے اور اگرتنظیم آزادی فلسطین کی تشکیل نو کرنے سے قبل دوبارہ انتخابات کا ڈرامہ رچایا گیا تو یہ فلسطینی عوام اور سیاسی جماعتوں میں انتشار کا باعث بنے گا۔ ڈاکٹر الہندی کا کہنا تھا کہ فلسطینی جماعتوں کے درمیان اتحاد کی جتنی اس وقت ضرورت ہےماضی میں نہیں تھی، تاہم موجودہ حالات مفاہمت اور اتحاد کی کامیابی کے لیے ساز گار نہیں۔ جب تک اتحاد اور مفاہمت کی کوششیں کامیاب نہیں ہوتیں فلسطین میں انتخابات کے ذریعے استحکام لانےکی کوششیں کامیاب نہیں ہوسکتیں۔ اس وقت تمام سیاسی جماعتیں الگ الگ سمتوں کی جانب سے سفر کر رہی ہیں، ہر ایک کے مقاصد اور اہداف الگ الگ ہیں جس سے فلسطین میں اختلافات کی خلیج مزید گہری ہوتی جا رہی ہے۔ جہاد اسلامی کے راہنما کا کہنا تھا کہ قاہرہ نے حماس اور فتح سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے درمیان مفاہمت کے لیے ہر ممکن کوشش کی تاہم بدقسمتی سے فتح کے غیر لچکدار رویے کے باعث کوئی اہم پیش رفت نہیں ہوسکی۔ مذاکرات کی تاریخوں کا بار بار التواء کا شکار ہونا اس امرکا ثبوت ہے کہ فریقین مفاہمت کے معاملے میں سنجیدہ نہیں۔ ڈاکٹر الہندی نے اسرائیل کی جانب سے بیت المقدس میں یہودی آباد کاری کے فروغ اور مسجد اقصیٰ کے خلاف صہیونی سازشوں پر بھی شدید تنقید کی اور صہیونیت کی بڑھتی ہوئی سازشوں کے خلاف تمام فلسطینی جماعتوں کو متحد ہو کر کوششیں کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے سلام فیاض کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ اقتصادی امن کی تجاویز کی بھی مخالفت کی اور کہا کہ فلسطین کا چپہ چپہ فلسطینی عوام کا ہے، اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کے تجاویز کا مطلب اسرائیلی قبضے کو جواز فراہم کرنا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جہاد اسلامی اور حماس کے درمیان بہترین تعلقات قائم ہیں اور دونوں جماعتوں کی مسئلہ فلسطین سے متعلق پالیسی اور تحریک آزادی کے طریقہ کار میں کوئی اختلاف نہیں۔اسلامی تحریک مزاحمت( حماس) بھی مسلح جد وجہد آزای پر یقین رکھتی ہے جبکہ جہاد اسلامی بھی قابض اسرائیل کے خلاف بر سرپیکار ہے۔