(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) کانگریس سے صیہونی صدر کا خطاب، ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب صیہونی حکومت کھلے عام فلسطینیوں کی ریاست کی امیدوں کو ‘کچلنے’ کا وعدہ کر رہی ہے – یہ بنیادی طور پر امن اور دو- ریاستی حل کے تابوت میں آخری کیل ٹھوکنے کے مترادف ہے” ۔
تفصیلات کے مطابق غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے صدر اسحاق ہرتزوگ نے گذشتہ روز امریکی کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرنا تھا ، اسحاق ہرتزوگ اپنے دو روزہ دورے پر امریکہ میں ہیں تاہم تاہم کانگریس کے بعض اراکین نے فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی حکومت کے انسانی حقوق کے ریکارڈ سمیت متعدد مسائل کا حوالہ دیتے ہوئے، اسرائیلی صدر کے خطاب کا بائیکاٹ کیا۔
ان اراکین میں امریکی میں شامل واحد فلسطینی نژاد امریکی رشیدہ طلیب بھی شامل ہیں ، انھوں نےاپنے بیان میں کہا کہ وہ ایک ایسے شخص کے اعزاز میں کسی بھی تقریب میں شرکت نہیں کرسکتی جو مظلوموں پر ظلم جاری رکھے ہو۔
انھوں نے کہا کہ کانگریس سے صیہونی صدر کا خطاب، ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب صیہونی حکومت کھلے عام فلسطینیوں کی ریاست کی امیدوں کو ‘کچلنے’ کا وعدہ کر رہی ہے – یہ بنیادی طور پر امن اور دو- ریاستی حل کے تابوت میں آخری کیل ٹھوکنے کے مترادف ہے” ۔
دوسری جانب نگریس میں نمائندہ الہان عمر نے بھی سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ ” اسرائیل کی تاریخ میں سب سے زیادہ دائیں بازو کی حکومت کی حمایت سے اسرائیلی صدر کے خطاب کابائیکاٹ کیا گیا ہے۔
رکن کانگریس جمال بومن نے بھی صیہونی صدر کے خطاب کا ائیکاٹ کرتے ہوئے اپنے ایک بیان کہا کہ "خطے میں تمام اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے تحفظ اور سلامتی کو یقینی بنانے اور دو ریاستی حل کے حصول کے بارے میں ضرورت کا کوئی احساس نہیں ہے۔” رکن کانگریس الیگزینڈریا اوکاسیو کورٹیز نے بھی شرکت سے انکار کردیا۔