(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) "ہم نے مغربی کنارے میں بستیوں کی تعمیر میں اضافے کے بارے میں اپنے تحفظات کو بہت پہلے واضح کر دیا تھا، امریکہ ایسے اقدامات نہیں دیکھنا چاہتاجو دو ریاستوں کے حل کو مزید پیچیدہ بنا دیں۔”
امریکی وائٹ ہاؤس میں قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے مقبوضہ مغربی کنارے میں غیر قانونی صیہونی آبادکاری اور بستیوں کی غیر قانونی توسیع پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی پالیسی کسی بھی یکطرفہ فیصلے کو مسترد کرتی ہے جس کا مقصد مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی بستیوں کو بڑھانا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ "ہم نے مغربی کنارے میں بستیوں کی تعمیر میں اضافے کے بارے میں اپنے تحفظات کو بہت پہلے واضح کر دیا تھا، اور ہم ایسے اقدامات نہیں دیکھنا چاہتے جو دو ریاستوں کے حل کو زیادہ مشکل بنا دیں۔”
گزشتہ مئی میں، امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے مغربی کنارے میں "ہومیش” کی آباد کاری کو قانونی حیثیت دینے کے اسرائیلی قبضے کے اقدام کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اس کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔
واضح رہے کہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرئیل نے مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینی اراضی پر 4000 نئی غیر قانونی بستیوں کی تعمیر کے منصوبے کا اعلان کیا ہے ۔
1967 کے بعد سے، ہر اسرائیلی حکومت نے مقبوضہ مغربی کنارے اور یروشلم میں، مقبوضہ علاقے اور آبادی کے لحاظ سے، بستیوں کی تعمیر اور توسیع جاری رکھی ہے۔
600,000 سے زیادہ اسرائیلی آباد کار 1967 سے بنی 230 بستیوں میں رہتے ہیں جو کہ بین الاقوامی قوانین کے تحت غیر قانونی ہیں۔
8 جون کو انسانی حقوق کے لیے یورپی یونین کے خصوصی نمائندے ایمون گلمور نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیلی بستیوں کی تعمیر، فلسطینیوں کے گھروں کی مسماری اور فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی مکمل طور پر غیر قانونی ہے۔