رپورٹ کےمطابق نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے الشیخ عکرمہ صبری نے کہا کہ جب ہم سب کا مقصد قبلہ اوّل سے اسرائیل کے ناجائز قبضے کا خاتمہ ہے تو صہیونی ریاست کو قبلہ اوّل کے اہم داخلی دروازے کی کنجیاں دینے کا کیا جواز ہے۔
الشیخ صبری کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو مسجد اقصیٰ کے کسی بھی دروازے کی کنجیاں اپنے پاس رکھنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ مراکشی دروازہ مسجد اقصیٰ کا اہم ترین داخلہ راستہ ہے۔ اسرائیل نے سنہ 1967 ء کی جنگ میں بیت المقدس پر فوجی طاقت کے ذریعے غاصبانہ قبضہ کرکے مراکشی دروازے کی کنجیاں چھین لی تھیں۔ اس کے بعد سے آج تک یہ دروازہ یہودیوں کے استعمال میں ہے۔ ناپاک صہیونی فوج اس دروازے کو یہودیوں کے لیے کھولتی اور بند کرتی ہے۔
مسجد اقصیٰ کے امام وخطیب نے یہودیوں کے حرم قدسی پردھاووں کی شدید مذمت کی اور اسے فلسطینیوں اور مسلمانوں کے مذہبی امور میں کھلی مداخلت قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل مسجد اقصیٰ سمیت فلسطین کی تمام مقدسات کو یرغمال بنانے کی سازشیں کررہا ہے۔
انہوں نے بیت المقدس کے شہریوں سے پرزور مطالبہ کیا کہ وہ قبلہ اوّل سے اپنا تعلق نہ صرف قائم رکھیں بلکہ اس میں مزید مضبوطی لائیں۔ قبلہ اوّل میں نمازوں کی ادائیگی کو یقینی بنائیں تاکہ صہیونیوں کی حوصلہ شکنی کی جاسکے۔
الشیخ عکرمہ صبری نے سنہ 1948 ء کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی نمائندہ تنظیم اسلامی تحریک پر اسرائیلی حکومت کی طرف سے عائد کردہ پابندیوں کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی تحریک پرپابندیاں عائد کرکے اسرائیل نے اپنا مکروہ چہرہ پوری دنیا کے سامنے بے نقاب کردیا ہے۔