عرب ممالک کے دورے پر گئے فلسطینی وزیر اعظم اسماعیل ھنیہ نے قاھرہ میں ایک عظیم الشان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے القدس کو ناپاک صہیونی عزائم سے محفوظ رکھنے کے لیے عرب اسلامی لائحہ عمل تشکیل دینے کا مطالبہ کر دیا ۔
فلسطین کی سب سے بڑی سیاسی جماعت حماس کے رہنما اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ عرب ممالک میں آنے والے انقلابات کا سب سے زیادہ فائدہ مسئلہ فلسطین کو ہو گا۔ یہ انقلابات عرب ممالک اور فلسطین کے لیے انتہائی مفید ہیں، عرب ممالک میں آنے والی بہار اور نوجوانوں کے انقلابات نے مسئلہ فلسطین ایک بار پھر’’آزادی‘‘ اور ’’تبدیلی‘‘ کے محاذوں کے درمیان لا کھڑا کیا ہے۔
منگل کے روز قاھرہ میں عظیم الشان کانفرنس سے خطاب میں اسماعیل ھنیہ نے فلسطینی اسیران کی مصائب کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ صہیونی عقوبت خانوں میں چھ ہزار فلسطینی قیدی عرب دنیا اور دنیا بھر کے ممالک سے اپنی مشکلات کےخاتمے اور ناجائز حراست سے رہائی کے لیے کسی پلان کی تشکیل کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ 2006ء کے عام فلسطینی انتخابات میں حماس کی سب سے زیادہ نشستوں کے بعد حکومت تشکیل دینے اور پھر اسرائیل اور عالمی طاقتوں کی جانب سے اپنی حکومت تسلیم نہ کیے جانے کے بعد غزہ کی محدود حکومت کی سربراہی سنبھالنے والے اسماعیل ھنیہ پانچ سال میں پہلی مرتبہ عرب ممالک کا دورہ کر رہے ہیں۔
اپنے اس تاریخی خطاب میں وزیر اعظم نے برادر عرب اوراسلامی ممالک کے سربراہان سے مطالبہ کیا کہ القدس کو یہودی ریشہ دوانیوں اورصہیونی جارحیتوں سے بچانے کے لیے ایک عرب اسلامی لائحہ عمل تشکیل دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اس پلان کے مطابق القدس کے تحفظ اور مسجد اقصی اور دیگر مقدس مقامات کی حفاظت کے لیے فلسطین کی بھرپور مالی اور سیاسی معاونت کی جائے۔ ھنیہ کاکہنا تھا کہ اسرائیل حکام اور انتہاء پسند یہودی آباد کار فلسطینی مساجد پر حملوں کے ساتھ ساتھ تاریخی فلسطینی مقامات کو یہودی رنگ میں رنگتے جا رہے ہیں۔ بہ قول ھنیہ فلسطین اور القدس کے حوالے سے درپیش چیلنجز آسان نہیں، القدس کو اس وقت صہیونیوں کے سب سے خطرناک حملے کا سامنا ہے۔ القدس کو یہودیانے کی کسی صورت اجازتنہیں دی جا سکتی۔
مفاہمت پر اظہار خیال کرتے ہوئے ھنیہ کا کہنا تھا فلسطینیمفاہمت کو ایک اسٹریٹجک آپشن کے طور پر استعمال کرنا چاہیے۔ ہم تمام فلسطینیجماعتوں کے درمیان اتفاق رائے کے شدید خواہش مند ہیں تاہم جن شقوں پر پہلے سےاتفاق ہوگیا ہے کہ آگے بڑھنے سے پہلے ان پر عمل کرنا ضروری ہوگا۔ انہوں نے مغربیکنارے میں فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے حماس کے حامیوں کی گرفتاریوں اور ان سے تفتیشی سوال و جواب کا سلسلہ ختم کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔
صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ مفاہمت میں پیش رفت فروری میں متحدہ عبوری قومی حکومت کی تشکیل سے ہو گی۔ اسکے بعد مئی میں صدارتی، پارلیمانی اور قومی کونسل کے انتخابات ہونگے اور اس کےساتھ ہی تنظیم آزادی فلسطین کی قیادت تشکیل پا جائے گی۔
حماس کے رہنما نے ایک بار پھر اس بات کی وضاحت کی کہ فلسطینی پناہ گزینوں کی وطن واپسی اور القدس سے کسی صورت دستبردار نہیں ہوا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم آج قاھرہ سے تمام فلسطینی بھائیوں کو ایک بار پھر واضح طور پر بتا رہے ہیں کہ یہ ایسے حقوق ہیں جن سے کسی بھی حالات میں دستبردار نہیں ہوا سکتا۔ انہوں نے عرب لیگ سے مطالبہ کیا کہ وہ 2008ء کے اواخر میں اسرائیلی جنگ میں تباہ ہونے والے غزہ کی تعمیر نو کے اپنے وعدے پر فی الفور عمل کرے۔
اسماعیل ھنیہ کا کہنا تھا کہ حماس اور جہاد اسلامی عنقریب ایک جماعت بن جائیں گی اور ساتھ ساتھ وہ باقی تمام جماعتوں کے ساتھ مشترک مفادات کی بنیاد پر اتحاد کے لیے بھی تیار رہینگے۔