مشرقی القدس میں قبلہ اول مسجد اقصی کے جنوبی علاقے سلوان کی دو کالونیوں رأس العامود اور الحارہ میں فلسطینی نوجوانوں اور اسرائیلی فوج کےدرمیان شدید جھڑپوں میں متعدد فلسطینی زخمی جبکہ ایک گرفتار کر لیا گیا۔ مغربی کنارے کے ضلع سلفیت سے بھی ایسی ہی جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
میڈیکل ذرائع کے مطابق القدس میں ہونے والی جھڑپوں میں زخمی ہونے والوں میں ایک خاتون ام جمیل جابر بھی شدید زخمی ہوئیں۔ انہیں اسرائیلی فوج کی جانب سے پھینکا جانے والے صوتی بم اس وقت آلگا جب وہ گھر کے کام کاج میں مصروف تھیں۔
جھڑپوں میں اسرائیلی فوج نے اشک آور گیس اور ربڑ کی گولیوں کا بے دریغ استعمال کیا۔ اس دوران اٹھائیس سالہ نوجوان حامد جابر کو گرفتار بھی کر لیا گیا۔
دوسری جانب مغربی کنارے کے ضلع سلفیت سے میں بھی صہیونی فوج اور فلسطینی نوجوانوں کے درمیان جھڑپیں اس وقت شروع ہو گئیں جب یہودی بستی’’ارئیل‘‘ کے قریب یہودی آباد کار کی گاڑی پر نامعلوم افراد نے گھریلو ساختہ پٹرول بم پھینک دیے۔ جس کے بعد اسرائیلی فوج نے علاقے میں سرچ آپریشن شروع کر دیا۔
واضح رہے کہ ارئیل یہودی بستی مغربی کنارے کی سب سے بڑی یہودی بستی ہے جس میں یونیورسٹی، کھیل کے میدان، انڈسٹریل ایریا اور بڑے ہوٹل موجود ہیں۔