قابض اسرائیلی سکیورٹی فورسز کی ایک جیپ نے مقبوضہ بیت المقدس میں ایک فلسطینی لڑکے کو جان بوجھ کر گاڑی تلے روند ڈالا جس سے اٹھارہ سالہ نوجوان محمود اعور شدید زخمی ہو گیا۔
واقعہ مسجد اقصی کی جنوبی کالونی رأس العامود میں پیش آیا۔
القدس سے تعلق رکھنے والا محمود اعور ایک قومی تقریب میں شرکت کے لیے جا رہا تھا کہ ایک اسرائیلی فوجی جیپ نے اسے روند ڈالا، اسرائیلی فوجی اہلکاروں نے دیر تک نوجوان کو ہسپتال منتقل بھی نہ ہونے دیا۔ فوجی اہلکاروں کی جانب سے اجازت ملنے کے بعد مقامی افراد نے زخمی کو ہپستال منتقل کیا۔
نوجوان کو گاڑی تلے دینے پر مقامی افراد میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی تاہم اسرائیلی فوجی کشیدگی بڑھنے سے قبل ہی موقع سے فرار ہو گئے۔
خیال رہے کہ مغربی کنارے اور 48ء کے مقبوضہ فلسطین میں فلسطینی شہریوں بالخصوص بچوں کو گاڑی تلے دینے کے واقعات آئے روز کا معمول ہے۔ یہودی آباد کار اکثر و بیشتر جان بوجھ کر فلسطینی بچوں پر اپنی گاڑیاں چڑھا دیتے ہیں۔
گزشتہ دنوں منظر عام پر آنے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ مقبوضہ فلسطین میں گاڑی تلے آنے والے بچوں کی تعداد کی بڑی شرح کا تعلق فلسطینیوں سے ہوتا ہے، 20 فیصد فلسطینی آبادی والے 48ء کے مقبوضہ فلسطین میںٹریفک حادثات کے شکار 80 فیصد بچوں کا تعلق فلسطینی قومیت سے ہونا اس بات کی واضح دلیل ہے کہ فلسطینی بچوں کو جان بوجھ کر گاڑی تلے روندا جاتا ہے۔