اغاصب یہودی آباد کاروں نے مغربی کنارے کے تاریخی شہر الخلیل کے قریب فلسطینیوں کے پانی کے چشمے پر قبضے کی کوششیں شروع کردی ہیں۔ تفوح ٹاؤن کی اراضی کی دفاعی کمیٹی کے سربراہ محمد الطردہ نے بتایا کہ درجنوں یہودی آباد کار روزانہ علاقے میں موجود کنووں اور چشموں پر دھاوا بول رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ انتہاء پسند آباد کاروں کی جانب سے جن چشموں پر قبضے کی کوشش کی جارہی ہے ان میں عین البستان، عین المعمودیہ اور عین الفرعہ کے پانی کے ذخائر معروف ہیں۔ انتہاء پسند آباد کاروں کے ان حملوں کے دوران ان کے تحفظ کے لیے اسرائیلی فوج بھی موجود رہتی ہے۔
اسرائیلی سکیورٹی فورسز کے تحفظ میں یومیہ بنیادوں پر یہودیوں آباد کاروں کے ان حملوں کے باعث علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے اور ان تینوں چشموں پر اسرائیلی قبضے کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔
دوسری جانب یہودی آباد کاروں کے جتھوں نے الخلیل شہر کے نواحی ٹاؤن سعیر میں بھی فلسطینی اراضی پر موجود زیتون کے بیسیوں درخت اکھاڑ پھینکے ہیں۔ فلسطینی شہری کمال الشلالدہ نے بتایا کہ یہودی بستی اسفر کے آباد کاروں نے زعفران کے علاقے میں زیتون کے درختوں کو جڑوں سے اکھاڑ دیا ہے۔
الشلالدہ کے بہ قول منگل کے روز جیسے ہی وہ اس یہودی بستی کے قریب فلسطینی اراضی پر پہنچا اکھاڑے گئے 20 کے قریب متوسط عمر کے زیتون کے درخت بکھرے پڑے تھے۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین