مقبوضہ بیت المقدس(روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر الخلیل کے مکین فلسطینیوں نے اسرائیل پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ بین الاقوامی مبصرین کو محض اس لیے ہٹا رہا ہے کیوں کہ وہ اس کی فوج اور صیہونی آبادکاروں کے فلسطینی مکینوں کے خلاف تشدد آمیز مظالم کے عینی گواہ ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے گذشتہ سوموار کو الخلیل میں تعینات عالمی مبصر فورس کی کارروائیاں معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر کا کہنا ہے کہ الخلیل میں عارضی بین الاقوامی موجودگی ( عالمی مبصر مشن ، ٹی آئی پی ایچ ) کے مینڈیٹ میں توسیع نہیں کی جائے گی ۔اس نے کہا تھا کہ ’’ہم ایسی کسی بین الاقوامی فورس کی موجودگی کی اجازت نہیں دیں گے جو ہمارے ہی خلاف کام کرے‘‘۔
ٹی آئی پی ایچ کے تحت غیر مسلح سول مبصرین کو 1997ء میں تعینات کیا گیا تھا اور وہ کوئی بائیس سال سے الخلیل میں تعینات ہیں۔ اس شہر کے عین وسط میں سیکڑوں صیہونی آبادکاروں کو بسایا گیا ہے ۔اسرائیلی فوجی مستقل طور پر ان کا پہرا دیتے ہیں۔اس شہر میں فلسطینیوں کی آبادی دو لاکھ نفوس سے متجاوز ہے۔
ناروے گذشتہ 22 سال سے اس کثیر ملکی مبصر مشن کی سربراہی کرتا چلا آرہا ہے۔اس نے اسرائیل کے اس یک طرفہ اقدام کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے اس فیصلے سے اوسلو معاہدے کے ایک اہم حصے پر عمل درآمد جاری نہیں رہ سکے گا اور منقطع ہوجائے گا۔
ناروے کی وزیر خارجہ این ایرکسن سوئرائیڈو نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’ الخلیل میں صورت حال غیر مستحکم ہے اور وہاں ایک طرح سے تنازع کی کیفیت ہے،اس لیے وہاں مبصر مشن کا خاتمہ قابل ِ تشویش ہے‘‘۔
الخلیل میں فوجی مبصر مشن 1994ء میں مسجد ابراہیمی میں ایک صیہونی آباد کار کی اندھادھند فائرنگ سے 29 فلسطینیوں کی شہادت کے واقعے کے بعد تعینات کیا گیا تھا۔اس شہر میں چاقو زنی اور فائرنگ کے واقعات بھی رونما ہوتے رہے ہیں۔
1998ء میں فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ ایک امن سمجھوتے کے تحت اسرائیل کے جزوی انخلا کے بعد سے فوجی مبصر مشن اس شہر میں امن سمجھوتوں ، بین الاقوامی انسانی قانون اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کی خلاف ورزیوں کی نگرانی کرتا رہا ہے۔
لیکن اس مشن کو بے دخل کرنے کے فیصلے پر فلسطینیوں نے اپنے خوف وخدشات کا اظہار کیا ہے ۔ الخلیل کے ایک مکین عارف جابر کا کہنا ہے کہ ’’ اب ایک مرتبہ پھر صیہونی آباد کاروں کے فلسطینیوں پر حملوں میں اضافہ ہوجائے گا۔فوجی مبصر مشن کی موجودگی بالخصوص اسکول جانے والے بچوں کے لیے بہت مددگار رہی تھی کیونکہ وہ صبح بچوں کے اسکول جانے اور دوپہر کو ان کی واپسی کے وقت شہر میں گشت کرتے رہتے تھے‘‘۔
اقوام متحدہ نے بھی اسرائیل کے مبصر مشن کو الخلیل سے بے دخل کرنے کے فیصلے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’ الخلیل میں مبصر مشن اقوام متحدہ کے تحت تو نہیں تھا لیکن اس نے ایک حساس علاقے میں کشیدگی کے خاتمے میں مثبت کردار ادا کیا ہے اور اس کو عالمی سطح پر تسلیم کیا گیا ہے‘‘۔
ٹی آئی پی ایچ کا عملہ ناروے ، اٹلی ، سویڈن ، سوئٹزرلینڈ اور ترکی پر مشتمل ہے اور اس کی ویب سائٹ کے مطابق الخلیل میں اس کے 64 بین الاقوامی مبصرین تعینات ہیں۔ایک اسرائیلی عہدے دار کے مطابق 31 جنوری کو ان کا مینڈیٹ ختم ہوجائے گا۔