رام اللہ (روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) فلسطینی محکمہ امور اسیران کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی زندانوں میں پابند سلاسل فلسطینی بچوں جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں کو مسلسل غیرانسانی سلوک اور وحشیانہ تشدد کا سامنا ہے۔
روز نامہ قدس کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق فلسطینی محکمہ امور اسیران نے دوران حراست اسرائیلی جلادوں کے وحشیانہ تشدد کا نشانہ بننے والے بعض فلسطینیوں کے تاثرات بیان کیے ہیں۔ ان فلسطینیوں کو بدترین جسمانی، نفسیاتی اور ذہنی تشدد کے مکروہ حربوں کا سامنا ہے۔ رپورٹ کے مطابق 17 سالہ احمد ابو عویص نے بتایا اسے اسرائیلی فوج نے القدس میں قائم عبرانی یونیورسٹی کے قریب سے حراست میں لیا گیا۔
گرفتاری کے وقت اسے لاٹھیوں سے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ اس کے بعد مزید تفتیش کے لیے اسے البرید پولیس اسٹیشن منتقل کر دیا گیا۔ اس کے بعد اسے المسکوبیہ نامی بدنام زمانہ حراستی مرکز میں ڈالا گیا جہاں وہ 15 دن جسمانی اور نفسیاتی تشدد کے مکروہ حربوں کا سامنا کرتا رہا۔ بعد ازاں اسے دامون اور مجد جیلوں میں یکے بعد دیگرے منتقل کیا گیا۔
اسرائیلی فوج نے 19 سالہ خالد شرایدہ کو غرب اردن کے شمالی شہر بلاطہ سے حراست میں لیا۔ اسے بھی لاٹھیوں، لاتوں اور گھونسوں کے ذریعے وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
صیہونی فوج نے 23 سالہ عیسیٰ زغارنہ کو الخلیل گورنری کے جنوبی علاقے الرماضین سے حراست میں لیا اور عتصیون نامی حراست مرکز میں منتقل کر کے بدترین اذیتوں کا نشانہ بنایا گیا۔
اسرائیلی فوج نے 16 سالہ محمد صبیح، 16 سال کے عبداللہ موسیٰ، 17 سالہ صامد صلاح کو بیت لحم سے حراست میں لیا جب کہ رام اللہ کے 20 سالہ مجاھد غفری کو اس کے گھر سے حراست میں لے کر عقوبت خانوں میں بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔