(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق، نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے لیے نمائندے، اسٹیو وِٹکوف، نے غزہ میں جنگ بندی م معاہدے کی راہ ہموار کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ وٹکوف نے ہفتے کے روز غیر قانونی صیہونی ریاست کے وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو سے ملاقات میں ٹرمپ کا واضح پیغام پہنچایا کہ جنگ بندی معاہدہ طے کرنے کا وقت آ گیا ہے اور اس میں مزید تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی۔
رپورٹ کے مطابق، وٹکوف نے نیتن یاہو پر زور دیا کہ وہ مذاکرات کاروں کو فیصلے کرنے کا اختیار دیں۔ اگر ایسا نہیں کیا گیا تو تمام فریقین کو اپنے گھر لوٹ جانا چاہیے۔ اسی پیغام کو انہوں نے قطر اور مصر کے ثالثوں تک بھی پہنچایا۔
وال اسٹریٹ جرنل نے مزید بتایا کہ وٹکوف، جو حال ہی میں سفارتی امور سے منسلک ہوئے ہیں، نے مناسب وقت پر دباؤ ڈالا۔ ٹرمپ نے خبردار کیا کہ اگر معاہدہ نہ ہوا تو "حالات مزید خراب ہو جائیں گے۔”
معاہدے کی اہم تفصیلات
معاہدہ، جو اتوار کو مقامی وقت کے مطابق صبح 8:30 بجے شروع ہوگا، قیدیوں کے تبادلے پر مشتمل ہے، جس میں غیر قانونی صیہونی ریاست اپنے قیدی رہا کرے گی اور فلسطینی قیدیوں کو آزادی دی جائے گی۔
رپورٹ کے مطابق، حماس کو یقین دہانی کرائی گئی کہ اگر معاہدہ برقرار رہا تو اگلے مرحلے میں بامقصد مذاکرات کی حمایت کی جائے گی۔ حماس نے پہلے تحریری ضمانت کا مطالبہ کیا تھا لیکن ثالثوں کے ذریعے دی گئی ٹرمپ کی زبانی یقین دہانی پر عمل درآمد کا فیصلہ کیا۔
اختلافات اور مستقبل کی راہ
رپورٹ میں کہا گیا کہ معاہدے کے اگلے مراحل میں اسرائیلی قبضے کا مکمل انخلا اور غزہ میں حماس کے کردار پر بات چیت ہوگی۔ تاہم، اسرائیل اس انخلا کے لیے تیار نہیں۔ ٹرمپ نے اسرائیل کو یقین دلایا کہ اگر حماس معاہدے کی خلاف ورزی کرے گی تو امریکا اسرائیل کو دوبارہ جنگ شروع کرنے میں مکمل حمایت دے گا۔
یہ معاہدہ 8 ماہ سے تعطل کا شکار تھا، لیکن امریکی دباؤ اور قطر و مصر کی ثالثی نے فریقین کو اس پر آمادہ کیا۔