(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے وزیر خارجہ جدعون ساعر نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ اسرائیل اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے دستبردار ہو رہا ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ کونسل "یہود دشمنی کو فروغ دے رہی ہے” اور انسانی حقوق کے تحفظ کے بجائے اسرائیل کو بدنام کر رہی ہے۔
ساعر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ایکس” پر ایک پوسٹ میں کہا:”یہ کونسل ہمیشہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والوں کو تحفظ فراہم کرتی رہی ہے، جس سے انہیں احتساب سے بچنے کا موقع ملا، جبکہ یہ مشرق وسطیٰ کی واحد جمہوریت (اسرائیل) کو بدنام کرنے پر جنون کی حد تک توجہ مرکوز رکھتی ہے۔”
"اسرائیل کے خلاف جانبداری کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے”
ساعر نے مزید کہا کہ انسانی حقوق کونسل نے اسرائیل پر حملے کرنے اور "یہود دشمنی کو فروغ دینے” میں زیادہ دلچسپی لی، بجائے اس کے کہ وہ واقعی انسانی حقوق کا دفاع کرے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اسرائیل کے خلاف امتیازی سلوک روا رکھا جا رہا ہے۔
ان کے مطابق، "یہ واحد ملک ہے جس کے لیے انسانی حقوق کونسل کے ایجنڈے میں ایک علیحدہ شق مختص کی گئی ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کے خلاف 100 سے زائد مذمتی قراردادیں منظور کی گئی ہیں، جو کہ انسانی حقوق کونسل کی جانب سے جاری کردہ تمام قراردادوں کا 20 فیصد سے زیادہ بنتی ہیں۔
ساعر نے شکایت کی کہ "یہ تعداد ایران، کیوبا، شمالی کوریا اور وینزویلا کے خلاف منظور کی گئی قراردادوں سے بھی زیادہ ہے۔” انہوں نے اصرار کیا کہ "اسرائیل اب مزید اس امتیازی سلوک کو برداشت نہیں کرے گا۔”
امریکا کی پیروی میں اسرائیل کا فیصلہ
اسرائیل کا یہ اعلان اس وقت سامنے آیا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکہ کے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے انخلا کے فیصلے پر دستخط کر دیے۔ ٹرمپ نے اس کونسل کو "یہود دشمن” قرار دیا۔
غزہ میں نسل کشی کے خدشات پر اقوام متحدہ کی وارننگ
اسرائیلی اعلان کے وقت اقوام متحدہ نے خبردار کیا کہ غزہ میں کسی بھی ممکنہ "نسلی تطہیر” سے گریز کیا جائے۔ یہ انتباہ ایسے وقت میں سامنے آیا جب ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ پر قبضے اور وہاں کے عوام کو جبری طور پر بے دخل کرنے سے متعلق متنازعہ بیانات دیے تھے۔