فلسطین کے تاریخی شہر بیت المقدس کو یہودیت میں تبدیل کرنے کی اسرائیلی سازشیں بدستور جاری ہیں۔ اِطلاعات کے مطابق صہیونی ضلعی انتظامیہ نے مشرقی بیت المقدس میں راس العمود کے مقام پر مزید تئیس نئے مکانات کی تعمیر کی منظوری دے دی ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کےمطابق ہفتے کے روز بیت المقدس میں صہیونی ضلعی انتظامیہ کے زیرانتظام کمیٹی برائے تعمیرو منصوبہ بندی کا خصوصی اجلاس ہوا۔ اجلاس میں راس العمود میں مزید تئیس مکانات کی تعمیر کی منظوری دی گئی۔
ادھر بیت المقدس میں یہودی بستیوں کی تعمیر کے امور کے ماہر فلسطینی تجزیہ نگار احمد صب لبن کا کہنا ہے کہ اسرائیلی ضلعی انتظامیہ کو حال ہی میں راس العمود میں مزید دو درجن مکانوں کی تعمیر کی درخواستیں موصول ہوئی تھیں۔ صہیونی حکومت نے تعمیراتی ایکٹ نمبر12259 کے تحت 23 مکانات کی منظوری دی۔ انہوں نے بتایا کہ یہ نئے مکانات یہودی کالونی "معالیہ ڈیوڈ” کے قریب تعمیر کیے جائیں گے جہاں دو ہفتے پیشتر صہیونی حکومت نے سترہ مکانات کی تعمیر کی منظوری دی تھی۔
اسرائیل کے ایک عبرانی اخبار معاریف کی رپورٹ کے مطابق یہودیوں کے لیے مکانات کی تعمیر کی نئی اسکیم کی منظوری میں ایک صہیونی کاروباری شخصیت یوسف سلطان کا ہاتھ ہے۔ انہوں نے حکومت سے ان مکانات اور دیگر عمارتوں کی تعمیرات کی منظوری خود ہی حاصل کی ہے اور وہ یہودیوں کے لیے بنائے جانے والے ان مکانات میں مالی معاونت بھی کریں گے۔