اسرائیلی حکومت نے مقبوضہ مغربی کنارے میں قائم فلسطینی انتطامیہ کے روکے گئے ٹیکسوں کی رقوم ادا کرنے کا اعلان کیا ہے۔ رقوم کے روکے جانے کا فیصلہ چند ہفتے پیشتر اقوم متحدہ کے ادارہ برائے سائنس وثقافت "یونیسکو” میں فلسطینی ریاست کو مستقل رکنیت دیے جانے کے ردعمل میں کیا گیا تھا۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کے دفترسے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ "وزیراعظم نے فلسطینی اتھارٹی کو واجب الاداء تمام رقوم جن کی مالیت ایک سو ملین ڈالر بنتی ہے ادا کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینیوں کی امدادی رقوم ان کی جانب سے آزاد ریاست کے لیے یک طرفہ کوششوں اور اقوام متحدہ سے رجوع کے ردعمل میں روکی گئی تھیں۔ اس مرحلے میں فلسطینی انتظامیہ کوئی یک طرفہ اقدام نہیں کر سکتی۔ تاہم آئندہ اگرفلسطینی انتظامیہ نے دوبارہ کوئی یک طرفہ کارروائی کی تو ٹیکسوں کی رقوم پھر سے روک لی جائیں گی۔
قبل ازیں اسرائیلی ریڈیو نے ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ اسرائیلی کابینہ نے فلسطینی اتھارٹی کے نومبر کے ماہ کے واجبات اسے ادا کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاہم گذشتہ چند مہینوں کے واجبات ادا نہیں کیے جائیں گے۔