فلسطین میں انسانی حقوق کی ایک تنظیم”یکجہتی فاؤنڈیشن” نے بتایا ہے کہ حال ہی میں بیت المقدس کے ایک سابق اسیر کی اہلیہ زچگی کے باعث سخت بیمار ہوئی لیکن اسرائیلی پولیس نے
اس کے شوہر کوسابق اسیر ہونے کی بناء پرمریضہ بیوی کے ہمراہ اسپتال جانے سے روک دیا۔ بیوی نے اسپتال میں تین جڑواں بچوں کو جنم دیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیم کی جانب سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ یہ واقعہ سابق اسیر منصور یوسف شماسنہ کے ساتھ پیش آیا۔ اس کی اہلیہ کو زچگی کی تکلیف ہوئی جس پر منصوریوسف نے اسے اسپتال لے جانے کی کوشش کی مگر صہیونی سیکیورٹی حکام نے کہا کہ آپ تین سال تک اپنے گاؤں سے باہرنہیں جاسکتے ہیں، اس لیے آپ کو بیوی کے ہمراہ اسپتال جانے کی اجازت بھی نہیں ہے۔ بعد ازاں مریض خاتون کے کچھ دوسرے عزیز اسے مغربی کنارے کے شہر نابلس کے ایک اسپتال لے کرآئے، جہاں اس نے تین جڑواں بچوں کو جنم دیا۔
خیال رہے کہ سابق اسیر منصور یوسف شماسنہ کو سنہ 2010ء میں حماس اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے ایک معاہدے کے دوران رہا کیا گیا تھا۔ اسرائیل نے شماسنہ کی رہائی کے بعد اسے تین سال کے لیے اپنے آبائی قصبے سے باہرنکلنے اور کسی قسم کی سیاسی و سماجی سرگرمی میں حصہ لینے سے روک دیا تھا۔
شمسانہ کا کہنا ہے کہ وہ ہرماہ میں ایک بار قلندیہ پولیس سینٹر جاکر تین سال کے لیے پابندیوں کے عہد نامے کی تجدید کرنا ہوگی ہے۔ پابندیوں کے اس معاہدے کے تحت میں اپنے مخصوص علاقے سے باہر نہیں جاسکتا۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین