(وز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) برطانوی خبررساں ادارے "مڈل ایسٹ مانیٹر” نے رپورٹ کیا ہے کہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے مرکزی شماریاتی دفتر کی 2025 کی سالانہ رپورٹ میں یہ انکشاف ہوا کہ یہودیوں کی ریورس ایمیگریشن کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، جو اسرائیل کے سیاسی اور سماجی بحران کو مزید ہوا دے رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، 82 ہزار افراد کی ریورس ایمیگریشن نے صیہونی ریاست کے سیاسی اور سیکیورٹی حلقوں میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہ رجحان غیر قانونی صیہونی ریاست کی اخلاقی ناکامی اور اس کی اپنی سرزمین پر یہودیوں کی وابستگی کو مضبوط بنانے میں ناکامی کو ظاہر کرتا ہے۔
معاشرتی تقسیم اور داخلی انتشار
رپورٹ میں بتایا گیا کہ غیر قانونی صیہونی ریاست میں گہری سماجی تقسیم، نفرت انگیز بیانیے کی ترویج، اور انتہا پسند قوتوں کو کھلی چھوٹ دینے جیسے عوامل نے اسرائیلی معاشرے کو خطرناک داخلی تنازعات میں الجھا دیا ہے۔ اس کے نتیجے میں یہودی پیشہ ور افراد، ڈاکٹرز، انجینئرز، اور ماہرین معاشیات اپنی ذاتی آزادیوں پر قدغن، تخلیقی صلاحیتوں کے فقدان، اور اپنی ملکیت پر قابو پانے کی پالیسیوں سے مایوس ہو کر ملک چھوڑ رہے ہیں۔
جنگِ غزہ کا اثر
رپورٹ میں کہا گیا کہ غزہ پر مسلسل جنگ اور وہاں کے معصوم فلسطینیوں پر ظلم و ستم نے صیہونی عوام میں خوف اور مایوسی کو جنم دیا ہے۔ ان حالات نے یہودیوں کو یہ سوچنے پر مجبور کر دیا ہے کہ وہ بہتر معیارِ زندگی کے لیے دوسرے ممالک منتقل ہو جائیں۔
ریورس ایمیگریشن کی تشویشناک تفصیلات
اس رپورٹ کے مطابق، ہجرت کرنے والوں کی اکثریت نوجوان پیشہ ور افراد پر مشتمل ہے، جن کی عمریں 20 سے 45 سال کے درمیان ہیں۔ 27 فیصد بچے اور نوعمر بھی اس فہرست میں شامل ہیں۔ اس رجحان سے اسرائیل کی معیشت اور سماجی ڈھانچے پر سنگین اثرات مرتب ہونے کا اندیشہ ہے۔
حکومت کی ناکامی
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ صیہونی حکومت اس مسئلے کو سنجیدگی سے لینے کے بجائے صرف عوامی جذبات بھڑکانے والے بیانات جاری کر رہی ہے اور کوئی عملی حل فراہم نہیں کر رہی۔
نتیجہ
غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل میں بڑھتی ہوئی ریورس ایمیگریشن اس کی اخلاقی اور سیاسی ناکامی کو ظاہر کرتی ہے۔ جنگِ غزہ اور داخلی انتشار نے اس رجحان کو مزید تقویت دی ہے، جو مستقبل میں اسرائیل کے لیے مزید مشکلات پیدا کر سکتا ہے۔