یورپی یونین نے فلسطین کے مقبوضہ علاقوں میں یہودی آباد کاروی کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسرائیلی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مغربی کنارے میں تین یہودی کالونیوں میں مکانات کی تعمیرکی آئینی منظوری کا فیصلہ واپس لے۔ یورپی یونین کی جانب سے فلسطینی علاقوں میں یک طرفہ یہودی بستیوں کی تعمیرات کو "غیرآئینی” قراردیا گیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق یورپی یونین کی مندوب برائےمشرق وسطیٰ اور ترجمان کھیترین آشٹن نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ انہیں مقبوضہ مغربی کنارے کی تین کالونیوں میں جنگی بنیادوں پریہودیوں کے لیے مکانات کی تعمیر کے نئے اسرائیلی اعلان پرگہری تشویش ہے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ اسرائیل نہ صرف یہ فیصلہ واپس لے بلکہ غیر قانونی ہتھکنڈوں کے استعمال سے سختی سے گریز کرے۔
مسز کیتھرین کا کہنا تھا کہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں عالمی قوانین کی رو سے یہودی بستیوں کی تعمیر یا وہاں پرکسی بھی قسم کی یہودی سرگرمیاں خلاف قانون ہیں۔ اسرائیل کو ان تمام خلاف قانون یہودی بستیوں میں مزید توسیع کے اقدامات روکنا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حکومت کی طرف سے فلسطینی علاقوں میں یہودی آباد کاری تنازع کے دو ریاستی حل کی راہ میں سنگین رکاوٹ ہیں۔ اس کے علاوہ اسرائیلی اقدامات سے خطے میں دیرپا امن کی خاطر کی جانے والی مساعی کو سخت نقصان پہنچ رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بار بار کے انتباہ کے باوجود اسرائیل کا مقبوضہ علاقوں میں یہودی سرگرمیوں کا تسلسل اشتعال انگیز سمجھا جائے گا۔
خیال رہے کہ دو روز پیشتر اسرائیلی حکومت نے مقبوضہ مغربی کنارے کی تین یہودی کالونیوں میں مزید مکانات کی تعمیر کی منظوری دیتے ہوئے کہا تھا کہ اسے پہلے سے تعمیر کردہ کالونیوں میںاپنی مرضی کے مطابق تصرف کا حق حاصل ہے۔

