
وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو نے اپوزیشن جماعت”کدیما” کے ساتھ مذاکرات شروع کیے ہیں کدیما کو بھی مخلوط قومی حکومت میں شامل کر لیا گیا ہے۔مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق صہیونی وزیراعظم نیتن یاھو نے پیر اور منگل کے روز”کدیما” پارٹی کے رہ نما شاؤل موفاذ کے ساتھ مذاکرات کیے جس کے بعد شاؤل موفاز کو نائب وزیراعظم اور ایک اضافی وزیر کا عہدہ سونپا گیا ہے۔ ذرائع کےمطابق اسرائیل میں قومی حکومت کا قیام ایک ایسے وقت میں عمل میں لایا گیا ہے جب دوسری جانب پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے کے لیے آج سے پارلیمنٹ میں رائے شماری کا پہلا مرحلہ شروع ہونا تھا، تاہم فی الحال اسے ملتوی کر دیا گیا ہے۔وزیراعظم نیتن یاھو اور شاؤل موفاز کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے بعد جو مخلوط حکومت قائم کی جا رہی ہے اسے قومی حکومت کا نام دیا گیا۔ یہ قومی حکومت نئے انتخابات تک کام کرے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نیتن یاھو اور شاؤل موفاز کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں یہ طے پایا ہے کہ اس سال موسم گرما کے آخر تک پارلیمنٹ سے ایک قانون منظور کرایا جائے گا”تال” کے نام سے موسوم یہ مسودہ قانون شاؤل موفاز کی جماعت کی جانب سے پیش کیا جائے گا جس کا مقصد فوج میں آرتھوڈوکس یہودی فرقے کے مذہبی عناصر کوعہدوں سے ہٹانا ہے۔ شاؤل موفاز بھی فوج کے ایک سابق جنرل ہیں اور انہوں نے کئی مرتبہ آرتھوڈوکس یہودی فرقے کے عناصر کو فوج میں بھرتی کیے جانے کے قانون میں ترمیم کا مطالبہ کیا تھا تاہم سیکولر جماعتیں ان کے اس مطالبے کی مخالفت کرتی چلی آ رہی تھیں۔مذاکرات کےبعد کدیما پارٹی وزارت خارجہ، اقتصادی امور سمیت کئی دیگر اہم وزارتیں دی جائیں گی۔نئے اتحاد میں کل 120 کے ایوان میں 90 ارکان حکومت میں شامل ہوں گے۔ یوں نیتن یاھو کی حکومت اسرائیلی تاریخ کا سب سے بڑا مخلوط اتحاد ہو گا۔خیال رہے کہ اتوار کے روز اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاھو نے کابینہ کے ہنگامی اجلاس میں آئندہ ستمبر میں پارلیمنٹ کے انتخابات کرانے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد ملک بھر میں سیاسی ہل چل پیدا ہو گئی تھی۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین
