اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ بغیر مقدمہ چلائے جیلوں میں ڈالے گئے تمام فلسطینی قیدیوں کو قانونی اور آئینی طور پر عدالتوں میں پیش کرے اور اگر ان کے خلاف کوئی مقدمہ نہیں ہے تو انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ترجمان مارٹن نیسیر نے کہا ہے کہ بان کی مون فلسطینی بھوک ہڑتالی اسیران کا معاملہ فوری حل کرنا چاہتے ہیں۔ اس سلسلے میں انہوں نے اسرائیلی حکومت سے رابطہ کیا ہے اور صہیونی حکومت پر زور دیا ہے وہ بغیر مقدمہ چلائے فلسطینیوں کو جیلوں میں نہ رکھے بلکہ جن الزامات کے تحت فلسطینیوں کو حراست میں لیا گیا ہے، ان کے مطابق انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے اور اگر اسیران کے خلاف مقدمات نہیں ہیں تو انہیں رہا کر دیا جائے۔ تاہم یہ معاملہ فوری حل ہونا چاہیے۔”یواین” ترجمان کا کہنا تھا کہ سیکرٹری جنرل بان کی مون کو فلسطینی بھوک ہڑتالی اسیران کی خراب ہوتی صحت پر گہری تشویش ہےاور وہ معاملے کی خود نگرانی کر رہے ہیں۔ خاص طور پر بغیر کسی الزام کے انتظامی تحویل میں رکھے گئے قیدیوں کے معاملے میں انہیں گہری تشویش لاحق ہے۔
یو این ترجمان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے مشرق وسطیٰ کے لیے خصوصی مندوب رابرٹ سیری کو بھی ہدایت کی ہے کہ وہ فلسطینی اسیران کے مسائل کےحل کے لیے کوششیں تیز کریں۔خیال رہے کہ بدھ کو اقوام متحدہ کے اہلکاروں کو اس وقت فلسطینی شہریوں کی سخت مخالفت کا سامنا کرنا پڑا جب وہ رام اللہ میں داخلے کی کوشش کر رہے تھے۔ فلسطینی شہریوں نے احتجاجی مظاہرے کے دوران”یو این ” اہلکاروں کو ان کے دفاتر کی طرف جانے سے روک دیا اور مطالبہ کیا کہ وہ پہلے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ذریعے فلسطینی بھوک ہڑتالی اسیران کے مسائل اور ان کے مطالبات منوانے کے لیے ٹھوس اقدامات کی یقین دہانی حاصل کریں۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین

