(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) اسرائیل نے جنگ بندی کا وقت اور دورانیہ طے کرنے کے ساتھ رہا کیے جانے والے یرغمالیوں کی فہرست دیکھنے کا مطالبہ کیا ہے۔
غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ فلسطین کے شہر غزہ پر دو ماہ سے زائد عرصے سے جاری وحشیانہ بمباری تاحال جاری ہے تاہم اسرائیل کی جانب سے فلسطینی مزاحمتی تحریک کو نہتے فلسطینیوں کے قتل عام کے باعث ہتھیار ڈالنے پر ناکامی کے بعد اب ذرائع کی جانب سے دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں بھاری جانی اور مالی نقصان کےباعث جنگ بندی کیلئے تیار ہے تاہم اس میں بعض مطالبات موجود ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کیلئے ہونے والے مذاکرات کے سلسلے میں اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے سربراہ کی قطر کے وزیراعظم محمد بن عبدالرحمان سے ملاقات ہوئی، یرغمالیوں کی رہائی پر بات چیت مثبت رہی۔
ذرئع نے مصری حکام کی جانب سے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل اور حماس دونوں ہی جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کیلئے تیار ہیں تاہم دونوں فریقین کا معاہدے کی تفصیلات پر اختلاف باقی ہے۔
حماس کی جانب سے رہا کیے جانے والے یرغمالیوں کی فہرست یکطرفہ طور پر تیار کرنے اور اسرائیلی فوج سے پہلے کی متعین کردہ حدوں میں پیچھے ہٹنے کا مطالبہ کیا گیا ہےجبکہ اسرائیل نے جنگ بندی کا وقت اور دورانیہ طے کرنے کے ساتھ رہا کیے جانے والے یرغمالیوں کی فہرست دیکھنے کا مطالبہ کیا ہے۔
واضح ر ہے کہ صیہونی ریاست کے وزیراعظم غزہ میں جاری جنگ کے باعث حواس کھوچکے ہیں ، وہ ایک جانب جنگ بندی کا تاثر دیتے ہیں تو دوسری جانب اس سے انکار کردیتے ہیں ۔، گزشتہ رات بھی انھوں نے حماس کے ساتھ مذاکرات ہونے کا واضح اشارہ دیا اور آج غزہ میں جنگ جاری رکھنے کا اعلان کر دیا۔ دوسری طرف حماس نے بھی غزہ میں اسرائیل کے حملے ہمیشہ کیلئے رُکنے تک کسی قسم کے مذاکرات اور یرغمالیوں کی رہائی کا امکان مسترد کر دیا ہے۔