اسرائیل کے عبرانی ذرائع ابلاغ نے بتایا ہے کہ حکومت جیلوں میں فلسطینی اسیران کی بھوک ہڑتال ختم کرانے کے لیے قید تنہائی کے سزا یافتہ تین اسیران کے علاوہ باقی تمام اسیران کی تنہائی کی قید ختم کرنے پر تیار ہو گئی ہے، تاہم ان اطلاعات کی مصدقہ ذرائع سےتصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی میڈیا میں آنے والی اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی جیلوں میں قیدیوں کی نمائندہ قیادت اور جیل حکام کے درمیان طویل مذاکرات ہوئے ہیں۔ یہ مذاکرات "نفحہ” جیل میں ہوئے جن میں فلسطینی بھوک ہڑتالی اسیران کی بھوک ہڑتال ختم کرانے کے امور پر غور کیا گیا۔ ذرائع سے مرکزاطلاعات فلسطین کو بھی اطلاع ملی ہے کہ اسرائیلی جیلروں اور فلسطینی اسیران کی قیادت نے پانچ گھنٹے تک نفحہ جیل میں بات چیت کی۔ اس دوران فلسطینی اسیران کےمطالبات تسلیم کرنے کے لیے ابتدائی اقدام کے طور پر تین قید تنہائی کے سزا یافتہ قیدیوں کے علاوہ باقی تمام قید تنہائی کے سزا یافتگان کی سزا ختم کر دی جائے گی اور انہیں دوسرے قیدیوں کے ساتھ شامل کر دیا جائے گا۔ جن تین کی قید تنہائی ختم نہ کرنے کی بات کی گئی ان میں القسام بریگیڈ کے رکن ابراہیم حامد، حسن سلامہ اور عبداللہ البرغوثی شامل ہیں۔
خیال رہے کہ اسرائیل کی جیلوں میں فلسطینی اسیران کی گذشتہ سترہ اپریل سے جاری بھوک ہڑتال اب چوتھے ہفتے میں داخل ہوچکی ہے۔ کئی اسیران مسلسل بھوک ہڑتال کے باعث اسپتالوں میں منتقل کیے گئے جہاں ان کی زندگیوں کو بھی خطرات لاحق ہیں۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین

