فلسطینی ڈپٹی اسپیکر ڈاکٹر احمد بحر کا کہنا ہے کہ تبادلہ اسیران معاہدے کے دوسرے مرحلے میں 550 اسیران کی رہائی کے بعد اب اسرائیل کو چاہیے کہ زیر بقیہ ساڑھے چار ہزار اسیران کو خود ہی رہا کر دے ورنہ انہیں بھی طاقت کے بل بوتے پر رہا کروایا جائے گا۔
رفح کراسنگ پر ’’تبادلہ اسیران‘‘ معاہدے کے دوسرے مرحلےمیں رہا ہوکر غزہ پہنچنے والے اسیران کے لیے منعقد عظیم الشان استقبالیہ تقریب سےخطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر احمد بحر نے تمام اسیران اور ان اہل خانہ کو مبارکباد پیشکی۔
ڈاکٹر بحر نے اس موقع پر حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کو مبارکباد پیش کی جس نے صہیونی دشمن کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ آج ’’تبادلہ اسیران‘‘ معاہدے کے نتیجے میں دو مراحل میں اسیران کی رہائی کے موقع پر غزہ، مغربی کنارہ اور 48ء کے مقبوضہ فلسطین ایک بار پھر متحد نظر آ رہے ہیں۔
انہوں نے قاھرہ میں فتح اور حماس کے وفود کے درمیان مفاہمت پر گفت و شنید کو خوش آمدید کہا۔ انہوں نے کہا کہ ہم فلسطینی پناہ گزینوں کی وطن واپسی اور ایسی فلسطینی آزاد ریاست جس کا تا ابد دارالحکومت القدس ہو کی بنیاد پر قائم فلسطینی مفاہمت کے شدید خواہش مند ہیں۔
ڈاکٹر بحر کا کہنا تھا کہ وہ آزادانہ انتخابات کے لیے سازگار فضا کو خوش آمدید کہا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ القدس کو یہودی رنگ میں رنگنے اور اہالیان القدس کے خلاف نسلی برتاؤ کا مظاہرہ کرنے والے دشمن کے خلاف متحد ہو کر لڑنا ہو گا۔
انہوں نے اسرائیل کو القدس اور سرزمین فلسطین سے کوچ کرنے اور زیر حراست بقیہ تمام اسیران کو فی الفور رہا کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ پانچ ہزار کے لگ بھگ فلسطینیوں کو قید و بند میں رکھنا چوتھے جینیوا کنونشن کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے اسرائیلی زیر حراست اکیس فلسطینی اراکین پارلیمان کی رہائی کا مطالبہ بھی کیا۔
اس موقع پر انہوں نے اللہ سے عہد کیا کہ وہ اسرائیلی جیلوں میں مقید فلسطینی اسیران سے وفا کریں گے اور ان کی آزادی کے لیے جدوجہد سے ایک لمحے کے لیے بھی غافل نہ ہونگے۔