فلسطینی وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے کہا ہے کہ اسرائیلی سیاسی ملاقاتوں اور خفیہ مذاکرات کو مقبوضہ بیت المقدس‘ مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں اپنے جرائم پر پردہ ڈالنے کیلئے استعمال کرتا ہے-
غزہ میں اسرائیل کے تازہ ترین فضائی حملے میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ مسجد اقصی کے تقدس کو پامال کرنا اور سویلن آبادی کو نشانہ بنانا اسرائیل کی جانب سے خطرناک ارادوں کا اظہار ہے- انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ان اسرائیلی ہتھکنڈوں کے باوجود ان کی حکومت فلسطینیوں کے حقوق اور خاص طور پر ان کے حق مزاحمت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی- انہوں نے رام اللہ کی فلسطینی انتظامیہ سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ سیاسی اسیروں کو رہا کر دیا جائے اور مغربی کنارے کے فلسطینیوں کومقبوضہ بیت المقدس میں یہودیوں کی ناپاک جسارت کے خلاف غم و غصے کا اظہار کرنے دیا جائے- دریں اثناء مسجد اقصی کی بے حرمتی کے خلاف شمالی غزہ میں ایک بہت بڑے مارچ سے خطاب کرتے ہوئے حماس کے سینئر رہنما محمدعسکر نے فتح کے تمام قابل عزت رہنمائوں سے اپیل کی ہے کہ وہ سیاسی اسیروں کی مزاحمت کاروں کو جیلوں سے رہا کر دیں تاکہ وہ اسرائیل کو اس مذموم حرکت کا منہ توڑ جواب دے سکیں- محمد عسکر نے غزہ کی پٹی‘ مغربی کنارے اور مقبوضہ بیت المقدس کے مزاحمت کاروں سے بھی کہا ہے کہ وہ مسجد اقصی کی بے حرمتی پر اسرائیل کو بھرپور جواب دیں- ادھر اسرائیلی جیل میں قید حماس کے رکن پارلیمنٹ محمدابوطیر نے خفیہ طور پر بھیجے گئے ایک خط میں لکھا ہے کہ اتوار کے روز مسجد اقصی پر یہودیوں کے دھاوا بول دینے سے اس بات کی تصدیق ہوگئی ہے کہ اسرائیل مسجد اقصی کو گرا کر اس کی جگہ ہیکل سلیمانی بنانا چاہتا ہے- دریں اثنا باخبر فلسطینی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ رام اللہ کی فلسطینی انتظامیہ نے سکیورٹی اداروں کو نہایت سختی کے ساتھ ہدایت کی ہے کہ مسجد اقصی کی بے حرمتی کے خلاف ہونے والے مارچ ہر قیمت پر روکے جائیں تاکہ ان کی آڑ میں حماس سرگرم نہ ہوسکے-