(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) صیہونی وزیراعظم نیتن یاہو کی سربراہی میں ایک سیکیورٹی مشاورت میں غزہ کی پٹی میں غزہ میں حماس کے زیر حراست اسرائیلی قیدیوں کو نظر انداز کرتے ہوئے تحریک کے ساتھ ممکنہ ڈیل پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔
مصر کی جانب سے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کو روکنے کے لئے کوشش کی جا رہی ہے تاہم کوئی بھی ممکنہ اقدام اسرائیلی ہٹ دھرمی کے باعث کامیاب جنگ بندی تک پہنچنے میں ناکامی کا سامنا کر رہا ہے۔
اسرائیلی ذرائع کے مطابق، قیدیوں کے تبادلے کے معاملے پر مختلف فریقین کے درمیان طویل عرصے سے مذاکرات جاری ہیں۔ اسرائیلی فوجی حکام ایک معاہدے کی جانب بڑھنے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔ مصری حکام نے حماس کو تجویز پیش کی ہے کہ وہ غزہ کے کچھ حصے میں اسرائیلی فوج کی موجودگی کو قبول کر لے اور اس کے بدلے میں اسرائیل قیدیوں کے تبادلے پر زیادہ لچک دکھائے۔
دوسری جانب حماس اپنے مطالبے پر قائم ہے اور غزہ سے اسرائیلی فوج کے مکمل انخلاء کا مطالبہ کرتی ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے بھی قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کی امکان پر بات کی ہے لیکن انہوں نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ اسرائیل کسی بھی صورت میں غزہ میں جنگ بندی کے لیے تیار ہے لیکن جنگ ختم نہیں کرے گا۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ یحییٰ سنوار کی شہادت اور غزہ اور لبنان کے درمیان محاذوں کی علیحدگی کے بعد قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کی شرائط حماس کے حق میں بدل گئی ہیں۔