اسرائیلی وزیرمالیات "یووال شنٹائنٹز” نے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے سائنس و ثقافت میں فلسطینی ریاست کو رکنیت ملنے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ انہوں نے اپنی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فلسطینی صدر کی درخواست کی یونیسکو میں منظوری کے ردعمل میں فلسطینی اتھارٹی کی تمام امداد بند کر دے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق مغربی کنارے کے شہر الخلیل میں تعمیر کی گئی یہودی کالونی”کریات اربع” کے دورے کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے”یونیسکو”میں فلسطینی ریاست کو ایک مبصر کے بعد مستقل رکن کا درجہ حاصل ہونے پر انہیں تشویش ہےکیونکہ یہ ایک ایسا اقدام ہے جسے کسی صورت میں بھی پسندیدہ نہیں قرار دیا جا سکتا۔ یونیسکو میں فلسطینی ریاست کو مستقل رکنیت کا درجہ ملنے پر فلسطینی اتھارٹی کا بائیکاٹ کیا جائے اور اتھارٹی کو دی جانے والی ہرقسم کی امداد بند کی جائے۔
ایک سوال کےجواب میں صہیونی وزیر نے کہا کہ امریکا کی جانب سے یونیسکو کی امداد بند کیے جانے کےبعد فلسطینی اتھارٹی کی امداد اسرائیل کی جانب سے جاری رہنا افسوسناک ہو گا۔
خیال رہے کہ پیر کے روز اقوام متحدہ کی تنظیم برائے سائنس و ثقافت نے فلسطینی ریاست کو مستقل رکن کا درجہ دے دیا تھا۔ یونیسکو کے اس اقدام پر امریکا نے اس کی امداد روکنے کا اعلان کیا ہے۔ دوسری جانب اسرائیل اس اقدام پر سخت سیخ پا ہے۔