(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) "مزاحمتی قوتوں نےواضح کردیا ہے غزہ کی سرزمین پر آخری صیہونی فوجی کی واپسی تک جنگ بندی نہیں ہوگی۔
فلسطین پر قابض غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے مظالم کے خلاف برسرپیکار اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سینیر رہ نما محمود المرداوی نے قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ ٹی وی کے ساتھ ایک انٹرویو میں واضح کیا ہے کہ غزہ میں قید صیہونی قیدیوں کی زندہ واپسی صرف ایسی صورت میں ہوسکتی ہے کہ اسرائیل غزہ سے آخری فوجی کو بھی واپس بلائے اور معاہدہ کرے ۔
انھوں نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی کے لیے ثالثوں کے ذریعے جاری مذاکرات میں غاصب صیہونی ریاست کے وزیراعظم نیتن یاہو کی شرائط کو نکال دیا جائے گا اور جنگ بندی معاہدے میں فلسطینی عوام اور مزاحمت کی شرائط اور فلسطینی عوام کی منشا کے مطابق ہی اقدامات کئے جائیں گے۔
المرداوی نے اس بات پر زور دیا کہ غزہ میں صیہونی قیدیوں کی رہائی صرف قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے ذریعے ہو گی، معاہدہ نیتزاریم کوریڈور اور فلاڈیلفیا محوروں سے مکمل اسرائیلی انخلاء کے ساتھ ہی ہو گا۔”مزاحمتی قوتوں نےواضح کردیا ہے غزہ کی سرزمین پر آخری اسرائیلی فوجی کی واپسی تک جنگ بندی نہیں ہوگی۔
انہوں نے فوجی کارروائی کے ذریعے اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کو بری طرح سے ناکامی قرار دیتے ہوئے نیتن یاہو پر تمام تجاویز میں رکاوٹ ڈالنے اور تبادلے کے معاہدے تک پہنچنے میں رکاوٹیں ڈالنے کا الزام بھی عائد کیا۔
المرداوی نے دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ "ہم نیتن یاہو کو توڑ دیں گے اور وہ ہمارے سامنے گھٹنے ٹیکنے پرمجبور ہوگا۔ ہم اسے اپنی مرضی کے مطابق عمل کرنے پر مجبور کریں گے اور وہ اپنے کسی بھی مذم ہدف کو حاصل نہیں کر سکے گا”۔
انہوں نے واشنگٹن نے نام اپنے پیغام کہا کہ جنگ خطے میں امریکہ کے سٹریٹجک مفادات کو خطرے میں ڈال رہی ہے، کیونکہ نیتن یاہوخطے کو علاقائی جنگ کی طرف دھکیل رہے ہیں۔حماس رہ نما نے اسرائیلی قیدیوں کے اہل خانہ کو بھی پیغام بھیجا اور کہا کہ سب دیکھ رہے ہیں کہ نیتن یاہو قیدیوں کو کس طرح قتل کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ "انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ مزاحمت کے کسی معاہدے کی منظوری کے بغیر ان کے بچوں کو آزاد نہیں کیا جائے گا”۔