مغربی کنارے میں یہودی بستیوں اور نسلی دیوار کی تعمیر کےخلاف متعدد علاقوں میں ہزاروں فلسطینیوں نے ہفتہ وار احتجاجی ریلیاں نکالیں،اسرائیلی فوجی اہلکاروں کی بڑی تعداد نے ریلیوں پر دھاوا بول کر مظاہرین کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔ اس دوران درجنوں افراد زخمی ہو گئے۔
بیت لحم کے سرحدی گاؤں المعصرہ میں نکالی گئی ریلی میں سیکڑوں فلسطینی شریک تھے کہ اسرائیلی فوجیوں کی بڑی تعداد نے ریلی کو نسلی دیوار تک جانے سےروک دیا اور مظاہرین پر لاٹھی چارج شروع کر دیا۔ اس دوران صہیونی فوج نے مظاہرین پر اشک آور گیس کے شیل بھی برسائے جس سے ایک چالیس سالہ شخص محمود سلیمان شدید زخمی ہوا۔
اس موقع پر مظاہرین نے ایک احتجاجی دھرنا بھی دیا جس میں فلسطینی مفاہمت کے حصول کی ضرورت اور اختلافات کو ختم کرنے اور قومی اہداف کے حصول کے لیے مشترکہ جدوجہد کی ضرورت پرزور دیا گیا۔
فلسطینی گاؤں کفر قدوم میں بھی مغربی کنارے کو 48ء کےمقبوضہ فلسطین سے الگ کرنے کے لیے بنائی جانے والی اسرائیلی دیوار کے خلاف فلسطینیوں کی ایک بڑی ریلی کو صہیونی فورسز نے کامیابی سے دیوار تک نہ جانے دیا۔اس ریلی کے شرکاء کو منتشر کرنے کے لیے اسرائیلی فوج نے پہلی مرتبہ پانی کا استعمال کیا۔ مظاہرین پر زہریلی گیس کے شیل بھی برسائے گئے جس سے درجنوں افراد دم گھٹنے کے سبب شدید مشکلات سے دو چار رہے۔
کفر قدوم کی احتجاجی ریلی کے منتظمین نے اعلان کیا کہ کئی ماہ سے جاری ہفتہ وار احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ آئندہ بھی جاری رہے گا حتی کے مغربی کنارے اور مقبوضہ فلسطین کےمابین نسلی دیوار کے ذریعے بند کیا گیا راستہ کھول نہیں دیا جاتا۔
گاؤں نبی صالح کے باسیوں نے بھی اسرائیلی دیوار کے خلاف عظیم الشان ریلی کا اہتمام کیا تھا۔ گاؤں کے وسط میں شہداء کی یادگار سے ریلی کا آغاز ہوا۔ یہاں سیکڑوں مقامی افراد کے علاوہ ریلی میں متعدد غیر ملکی رضا کار بھی شامل تھے۔
بلعین گاؤں میں بھی جمعہ کے روز ہفتہ وار احتجاجی مظاہروں کے سلسلے میں ریلی نکالی گئی جس کو اس مرتبہ بھی صہیونی اشک آور گیس کے شیلوں کی بوجھاڑ کا سامنا کرنا پڑا۔ مظاہرے میں درجنوں افراد نے فلسطینی جھنڈوں سے بنے لباس پہن رکھے تھے۔