(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) غاصب صیہونی فوج کو خدشہ ہے کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) کی جانب سے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوو گیلنٹ کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ جاری کرنے کے فیصلے کے بعد دنیا بھر میں اسرائیلی فوجی افسران کے خلاف گرفتاریوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے عبرانی اخبار یدیعوت احرنوت کی رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ خاص طور پر ان فوجیوں کے لیے خطرہ بن سکتا ہے جنہوں نے غزہ میں نہتے شہریوں پر نسل کشی کی کارروائیوں میں شرکت کی ہے، جن میں ریزرو فوجی بھی شامل ہیں۔ اخبار کے مطابق اسرائیلی فوج نے 30 کے قریب ایسے مقدمات کی نگرانی شروع کی ہے جن میں ان فوجی افسران اور فوجیوں کے خلاف شکایات درج کی گئی تھیں جو غزہ میں نسل کشی کی کارروائیوں میں ملوث تھے اور اب بیرون ملک سفر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ان افراد کو خبردار کیا گیا ہے کہ وہ ان ممالک سے فوری طور پر روانہ ہو جائیں جہاں انہیں گرفتار ہونے کا خطرہ ہو۔
قابض فوج نے ایسے فوجیوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ کے دوران اپنی تصاویر یا ویڈیوز کو سوشل میڈیا پر شیئر کرنے سے گریز کریں، تاکہ انہیں مستقبل میں جنگی جرائم کے الزامات کے تحت مجرمانہ تحقیقات کا سامنا نہ ہو۔ اس کے ساتھ ہی فوج نے عالمی سطح پر ان کے خلاف ممکنہ قانونی کارروائیوں سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ حالیہ دنوں میں عالمی سطح پر اسرائیل کے خلاف بڑھتے ہوئے دباؤ کے پیش نظر، قابض فوج نے خاص طور پر غزہ کی پٹی میں لڑنے والے فوجیوں پر فوکس کر کے ایک "خطرے کی تشخیص” تیار کی ہے۔
اسرائیلی فوج نے بلیک لسٹ کی موجودگی کا بھی انکشاف کیا ہے جس میں فلسطینی حمایت یافتہ تنظیموں کے کارکنوں نے اسرائیلی فوجیوں کے نام اور تصاویر کا اشتراک کیا ہے۔ یہ تنظیمیں سوشل میڈیا کے ذریعے ان فوجیوں کی پوسٹس کی نگرانی کرتی ہیں اور انہیں مختلف یورپی ممالک میں شکایات درج کرنے یا مقدمات دائر کرنے کی کوشش کرتی ہیں تاکہ ان فوجیوں کو گرفتار کیا جا سکے۔ اس کے باوجود، کچھ فوجی اپنے جرائم کو عوامی طور پر شیئر کرنے سے باز نہیں آ رہے، اور اسرائیلی فوجی پراسیکیوشن کے مطابق، اگرچہ ان فوجیوں یا جونیئر افسران کے خلاف کوئی کارروائی ممکن نہیں، اسرائیل اپنے فوجیوں کو بین الاقوامی تحقیقات سے بچانے کے لیے "تکمیلی حیثیت کے اصول” کا فائدہ اٹھا رہا ہے۔