فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر سلفیت میں یہودیوں کی "اریئیل” نامی صنعتی کالونی نے مقامی فلسطینی شہریوں کی زرعی اراضی پرغاصبانہ قبضہ کرتے ہوئے فلسطینی اراضی نگلنا شروع کردی ہے۔
رپورٹ کے مطابق مقامی فلسطینی شہریوں نے بتایا کہ بروقین قصبے سے متصل یہودی صنعی کالونی کو توسیع دیتے ہوئے فلسطینیوں کی اراضی پرغاصبانہ قبضے کی سازشیں جاری ہیں۔ سوموار کے روز اسرائیلی فوج کے کئی بلڈروزوں نے فلسطینی اراضی میں گھس کرکھدائی کی۔ایک عینی شاہد نے بتایا کہ صنعتی کالونی سے نکالا گیا کوڑا کرکٹ بھاری مقدار میں فلسطینیوں کے باغات اور زیرکاشت کھیتوں میں پھینک دیا گیا۔ صہیونی حکام کی جانب سے فلسطینیوں کی اراضی کو صنعتی کالونی کے فضلے کے لیےاستعمال کرنے کی سازش کے پس پردہ زرعی اراضی پرقبضہ کرتے ہوئے اراضی کویہودی کالونی میں ضم کرنا ہے۔
مقامی فلسطینی تجزیہ نگار خالی معالی کا کہنا ہے کہ سلفیت میں قائم 24 یہودی کالونیوں کی اسرائیلی انتطامیہ کی پوری کوشش ہے کہ وہ فلسطینیوں کی زرعی اراضی پرغاصبانہ قبضہ کرتے ہوئے فلسطینی آبادی کو وہاں سے نکال باہر کریں۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں قائم کوئی بھی یہودی کالونی عالمی قانون کی رو سے فلسطینی زرعی اراضی پردست درازی کی مجاز نہیں ہے۔ جنیوا معاہدے کے آرٹیکل 49 کی شق 6 میں صاف لکھا گیا ہے کہ کوئی ملک متنازع علاقے کی نجی زرعی اراضی کو اپنے کسی بھی مقصد کے لیے استعمال کرنے کا مجاز نہیں ہے۔