اقصی فاؤنڈیشن کے مطابق ”لیکود بیتنا ” پارٹی سے تعلق رکھنے والے اسرائیلی پارلیمان کے رکن موشے ویجلین نے مسجد اقصی کا دورہ کیا ہے جس سے قبلہ اول میں موجود نمازی شدید مشتعل ہوگئے۔ منگل کی دوپہر ڈیڑھ بجے اسرائیلی رکن کنیسٹ کی حفاظت کے لیے اسرائیلی فوج اور سرحدی گارڈز بھی مسجد اقصی میں موجود تھے۔
اسرائیلی سیاستدان کے اشتعال انگیز دورے کے موقع پر صہیونی فورسز کے اہلکار مسجد اقصی میں گشت کرتے رہے جس پر مسجد کے نمازیوں نے احتجاج شروع کر دیا۔ غصے میں بپھرے نمازیوں نے نعرہ تکبیر بلند کیے اور اس دورے کو مکمل طور پر مسترد کر دیا۔
صہیونی لیڈر کی آمد کے موقع پرمسجد میں سکولوں کے طلبہ و طالبات سمیت اہالیان القدس کی بڑی تعداد موجود تھی۔ یہ سب ”اقصی اور مقدس مقامات کی تعمیرنو کی تنظیم” کی کال پر مسجد اقصی آنے والے فلسطینیوں اور اسرائیلی فوج کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ اطلاعات کے مطابق اس موقع پر صہیونی فورسز نے مسجد سے پانچ طلبہ کو گرفتار کر لیا۔ گرفتار طلبہ میں تین طالبات اور دو طالب علم تھے۔
”اقصی فاؤنڈیشن برائے وقف و آثار قدیمہ” نے بتایا کہ آج سارا دن متعدد صہیونی رہنماؤں اور اہلکاروں نے مسجد اقصی پر دھاوا بولا۔ منگل کی علی الصبح اسرائیلی فوج کی پانچ خاتون اہلکاروں نے مسجد میں گھس کر اس کے مختلف مقامات کا گشت کر کے فلسطینیوں کے جذبات کو مجروح کیا۔
فاؤنڈیشن نے یہودی آباد کاروں اور اسرائیلی سیاستدانوں اور دیگر صہیونی رہنماؤں کے مسجد اقصی کے پے درپے دوروں سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کے اس تیسرے مقدس ترین مقام پر صہیونی حملوں اس پر مکمل قبضے کے اسرائیلی منصوبے کا حصہ ہیں۔ فاؤنڈیشن نے عرب اور اسلامی دنیا سے مسجد اقصی کو اسرائیلی جارحیت سے بچانے کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھانے کا مطالبہ بھی کیا۔
بشکریۃ:مرکز اطلاعات فلسطین