اتوار 22 نومبرکو اسرائیلی فوج کی منظم ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں مزید تین فلسطینی شہریوں کو گولیاں مارکر شہید کردیا گیا۔ تینوں شہداء کا تعلق مغربی کنارے کے مختلف شہروں سے ہے۔ فلسطینیوں کی مزاحمتی کارروائیوں میں ایک یہودی ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔
فلسطینی وزارت صحت کی جانب سے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا ہے کہ اتوار کے روز اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے تین فلسطینی شہری شہید ہوئے۔ مغربی کنارے کے شہر بیت لحم میں غوش عتصیون کے مقام پر اسرائیلی فوجیوں نے 31 سالہ عصام احمد سلمان ثوابتہ کو گولیاں مار کر شہید کیا۔ رام اللہ کے نواحی علاقے البیرہ سے تعلق رکھنے والے شادی محمد محمود خصیب کو بھی گولیاں ماری گئی جب کہ ان سے قبل مغربی کنارے کے شمالی شہرنابلس میں حوارہ کے مقام پر 16 سالہ فلسطینی لڑکی اشرقت طہ احمد قطنانی کو شہید کیا گیا۔بیت لحم میں شہادت
بیت لحم میں اسرائیلی فوجیوں ںے عصام ثوابتہ نامی شہری کو اس وقت گولیاں ماریں جب اس نے ایک یہودی آباد کار خاتون کو چاقو سے حملہ کرکے قتل کردیا۔ یہ واقعہ بیت لحم میں "غوش عتصیون” نامی یہودی کالونی کے قریب پیش آیا۔
رپورٹ کے مطابق فلسطینی نوجوان کے چاقو سے حملے میں ایک خاتون شدید زخمی ہوگئی تھی جسے بیت المقدس کے "شعاریہ تصدیق” نامی اسپتال منتقل کیا گیا مگر وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئی۔
اسرائیلی فوجیوں نے یہودی خاتون پر چاقو سے حملہ کرنے والے فلسطینی نوجوان پر گولیاں ماریں جس کے نتیجے میں وہ شہید ہوگیا۔
البیرہ اور نابلس کے شہداء
بیت لحم کی کارروائی سے چندے قبل مغربی کنارے کے وسطی شہر رام اللہ کے نواحی قصبے لبیرہ سے تعلق رکھنے ولے ایک فلسطینی نوجوان شادی محمد محمود خصیب کو گولیاں مار کر شہید کردیا۔ یہ واقعہ مشرقی بیت المقدس کے قریب واقع "معالیہ ادومیم” یہودی کالونی کے قریب پیش آیا۔
اسرائیلی فوج کے مطابق خصیب نے ایک یہودی آباد کار پر چاقو سے حملہ کیا تھا جس کے جواب میں فوج کو گولی چلانا پڑی۔ میڈیا رپورٹس کےمطابق محمود خصیب کے چاقو سے حملے کے نتیجے میں ایک یہودی آباد کار زخمی ہوا ہے۔
معالیہ ادومیم میں اسرائیلی فوج کی دہشت گردی سے قبل مغربی کنارے کے شمالی شہر نابلس میں ایک یہودی آباد کار نے سولہ سالہ فلسطینی لڑکی اشرقت طہ قطنانی کو اپنی گاڑی تلے روند ڈالا جس کے بعد قریب ہی کھڑے فوجیوں نے زخمی لڑکی پر گولیاں چلائیں جس کے نتیجے میں وہ جام شہادت نوش کرگئی۔
مقامی فلسطینی ذرائع کا کہنا ہے کہ القطنانی اسکول کی طالبہ تھی اور اس کا تعلق عسکر پناہ گزین کیمپ سے بتایا جاتا ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق فلسطینی لڑکی نے یہودی آباد کار پر چاقو سے حملے کی کوشش کی تھی تاہم فلسطینی ذرائع نے صہیونی فوجیوں نے اس دعوے کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔