فلسطینی شہریوں کے خلاف روز افزوں اسرائیلی جرائم کے سدباب کے لیے مسلح مزاحمت کے مفید ہونے کا انذازہ اس سروے سے لگایا جا سکتا ہے جس کےمطابق غالب فلسطینیوں نے صہیونی مظالم کا راستہ روکنے کے لیے اقوام متحدہ میں جانے کے بجائے تیسرا انتفاضہ شروع کرنے کو ترجیح دی ہے۔
’’مرکز اطلاعات فلسطین‘‘ کی جانب سے ایک ہفتے تک جاری رہنے والے سروے کے 65 فیصد شرکاء کا کہنا ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس میں حالیہ اسرائیلی جرائم کے مناسب ردعمل میں فلسطینیوں کو تیسرا انتفاضہ شروع کر دینا چاہیے۔
بارہ تا انیس دسمبر 2011ء جاری رہنے والے اس سروے میں کل6674 افراد نے حصہ لیا۔ تینتیس فیصد افراد نے مسئلے کے حل کے لیے مذاکرات کی راہ اختیار کرنے کی تجویز دی اور کہا کہ اس ضمن میں اقوام متحدہ میں شکایات لے جانا بےسود ہے۔ دو فیصد افراد کا کنا تھا کہ اسرائیلی جارحانہ کارروائیوں کو روکنے کے لیےاقوام متحدہ سے رجوع مفید ہو گا۔
خیال رہے کہ گزشتہ چند کچھ عرصے سے مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی فورسز کی کارروائیوں میں تیزی آئی ہے۔ یہودی فورسز اور آبادکاروں نےاس سال کے آغاز سے اب تک مساجد اور اسلامی اور مسیحی مقدس مقامات پر سو سے زائد حملے کیے ہیں۔
خیال رہے کہ فلسطینی شہری اس سے قبل بھی اپنے خلاف جاری مظالم کے ہاتھوں اسرائیل کے خلاف دو انتفاضے لڑ چکے ہیں۔